سپریم کورٹ (جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے نیٹو کنٹینرز کیس میں وصولیاں نہ ہونے پر ایف بی آر اور ریفرنس دائر نہ ہونے پر نیب سے کل تک جواب طلب کر لیا۔
جسٹس خلجی کا کہنا ہے کہ نیب نیٹوکیس میں ایسے تحقیقات کر رہا ہے جیسے موبائل یا ٹی وی چوری کا مقدمہ ہو۔ نیٹو کینٹینرز عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر نیب اورایف بی آرکی جانب سے عمل درآمد کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ ملزمان کی خلاف ریفرنس دائر نہ کئے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون تو کہنا ہے کہ کیس کا تیس دن میں فیصلہ ہو جائے لیکن گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود ریفرنس تک دائر نہیں کیا گیا۔ نیب ابھی تک ہمارے فیصلے کے اوپر بیٹھا ہوا ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ تاخیر سے لگتا ہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ غلط ہے۔
نیب نیٹوکیس میں ایسے تحقیقات کررہا ہے جیسے موبائل یا ٹی وی چوری کا مقدمہ ہو ۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب فوزی کاظمی نے کہا کہ کیس کے آٹھ ملزمان نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانتیں کروا لی ہیں۔ 7 ملزمان کے خلاف ریفرنس کچھ دن میں دائرکردئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 271 کلئیرنگ ایجنٹس اور 64 ایساف اہلکاروں کے خلاف بھی ریفرنس دائر کئے جائیں گے ۔ یہ تمام ریکارڈ مینوئیل ہے اس لئے تاخیر ہو رہی ہے۔ ایف بی آر کے وکیل رانا شمیم نے کہا کہ گیارہ ہزار 579 شوکاز نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں تاہم تاحال کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جب شواہد پیش کرنے میں تاخیر ہو گی تو ملزمان رہا ہی ہوں گے۔ حکم امتناعی نہیں ہے تو ریکوری کیوں نہیں کی جارہی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے نیٹو کیس میں جو فیصلہ دیا تھا اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ نیب نے ڈاکٹر شعیب سڈل کی رپورٹ کو نظر انداز کر کے اپنی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ عدالت نے ایف بی آر کو وصولیوں اور نیب کو ریفرنس دائر کرنے سے متعلق کل تک بیان جمع کروانے کی ہدایت کی ہے ۔ کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔