افغانستان میں نیٹو افواج نے پاکستان کو دہشت گردوں اور جنگجوں کو کنٹرول نا کرنے اور انہیں افغانستان میں کارروائیوں کی اجازت دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ایساف کے ایک ترجمان بریگیڈیر جنرل کارسٹن جیکبسن نے پیر کے روز کہا کہ اسلام آباد نے اس قسم کے گروپوں کے خلاف بہت کچھ کیا ہے اور خون سے اسکی قیمت ادا کی ہے لیکن اسلام آباد کو بلا شبہ مزید بہت کچھ کرنے کے ضرورت ہے۔جیکبسن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو نیٹو کے مشن کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا اور جنگجوں کو اپنا علاقہ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینا ہوگی۔ دریں اثنا، امریکہ نے پاکستان کے بارے میں اپنے موقف پر کچھ نرمی دکھانا شروع کردی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں زیادہ مفاہمانہ رویہ اپنالیا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکہ ایلچی مارک گراسمین ، جو کہ اس ہفتے پاکستان کے دورے پر جائینگے، نے کہا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان گفتگو اب اس بات پر ہے کہ ہم اپنے مفادات کو کس طرح مشترک بنائیں اور ان پر مل کر کام کریں۔لیکن انکا یہ بھی کہنا تھا کہ واشنگٹن پاکستان پر زور دیتا رہے گا کہ وہ محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے جہاں سے جنگجو افغانستان میں حملے کرتے ہیں۔