نیپال : (جیو ڈیسک) نیپال میں سیاسی بحران شدت اختیار کرگیا ہے جہاں گزشتہ رات سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے تک حکومت نئے آئین کی خدوخال طے کرنے میں ناکام رہی۔نیپال میں طویل اندرونی خانہ جنگی اور سیاسی انتشار کے بعد منتخب ہونے والی پارلیمان کا مستقبل اب تاریک نظر آتا ہے اور صورتحال نئے انتخابات کی جانب گامزن ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نومبر کے طے شدہ انتخابات سے قبل ہی پارلیمان تحلیل کردی جائے گی۔ دراصل ملک کے نئی شناخت کے حوالے سے انتظامی تشکیل کا معاملہ تنازعے کی صورت اختیار کرگیا ہے۔
نیپال میں 2008 میں ما نواز باغیوں نے اسلحہ پھینک کر انتخابات جیتے تھے اور ملک سے صدیوں پرانی بادشاہت کا خاتمہ کیا تھا، جس کے بعد موجودہ پارلیمان تشکیل پائی تھی۔ گزشتہ روز ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں ملک کے ما نواز وزیر اعظم بابو رام بھٹہ رائے نے تسلیم کیا کہ وہ نیا آئین نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کے بقول حکومت نے نئی دستور ساز اسمبلی کے لیے 22 نومبر کو انتخابات کے ذریعے مینڈیٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیپالی وزیر اعظم جو چار جماعتی حکومتی اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں، نے انتخابات تک اقتدار سے منسلک رہنے کا عزم ظاہر کیا۔ ان کے بقول انتظامی طاقت ان کی حکومت کے پاس ہی رہے گی۔