واشنگٹن: امریکا کا دیوالیہ نکلنے کا خطرہ ٹل گیا۔ ایوان نمائندگان نے قرض لینے کی حد میں اضافے کے بِل کی منظوری دے دی، تاہم ٹرپل اے ریٹنگ برقرار رہنا مشکل ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق رائے شماری کے دوران بل کے حق میں دو سو انہتر جبکہ مخالفت میں ایک سو اکسٹھ ووٹ آئے۔ ایوانِ نمائندگان سے منظوری کے بعد اب امریکی سینیٹ میں اس پر ووٹنگ ہوگی اور وہاں سے منظوری کے بعد امریکی صدر کے دستخطوں سے یہ قانون بن جائے گا۔ امریکہ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن رہنماں نے اتوار کو خسارے کو کم کرنے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت امریکی حکومت کی قرض لینے کی حد میں چوبیس کھرب ڈالر تک کا اضافہ کیا جائے گا۔ آنے والے دس برس میں اخراجات میں اتنی ہی کمی کی جائے گی اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو نومبر تک خسارے میں کمی کے بارے میں تجاویز پیش کرے گی۔ اس وقت امریکی قرضے ایک سو تینتالیس کھرب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں اور اگر منگل دو اگست تک امریکی حکومت کی قرض لینے کی چودہ اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر کی حد میں اضافے کی منظوری نہیں دی جاتی تو امریکی وزارتِ خزانہ کے پاس ادائیگیوں کے لیے رقم ختم ہوجائے گی۔ ادھر معاشی ماہرین کا کہناہے کہ بل کی منظوری کے باوجود عالمی کریڈٹ ریتٹنگ ایجنسیاں امریکی کریڈٹ ریٹنگ کم کرکے چین، جاپان اور نیوزی لینڈ کے برابر دینگی کیونکہ قرضے کی حد عالمی معیار سے کم ہے اور امریکا کی ریٹنگ کم ہونے سے نہیں نچ سکتی۔