سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت سات مارچ تک ملتوی ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔ اعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کا بینادی اختیار ہے کہ وہ کسی بھی شخص یا دستاویزات طلب کر سکتی ہے۔ جسٹس ناصر الملک نے استفسار کیا کہ کیا آپ صرف سمریوں پر انحصار کریں گے۔ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ اس کا انحصار استغاثہ کی جرح اور بحث پر ہو گا۔
جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس میں کہا کہ دفاع کو گواہان طلب کرنے میں کیا دقت درپیش ہے، اس وقت عدالت کو علم نہیں کہ آپ کا دفاع کیا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ صورت حال کورٹ کے علم میں لائی جائے، اگر وزیراعظم کی توہین عدالت کی نیت ہوتی تو وہ ایسا آرڈر جاری نہیں کرتے، وزیر اعظم کونوٹس ذاتی حیثیت پر دیا گیا، جیل میں یوسف رضا گیلانی رہے گا وزیر اعظم گیلانی نہیں۔ جس پر جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ عدالت میں معاملہ وزیر اعظم کے عمل کا ہے، یوسف رضا گیلانی کا نہیں۔