پاکستان : (جیو ڈیسک) وزیر اعظم توہین عدالت کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرد ی گئی۔ اعتزاز احسن کا دلائل میں کہنا تھا شاہ رخ خان کو روکنے پر بھارت نے امریکا سے معافی منگوالی۔ ہم اپنے صدر کو غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے کیسے پیش کردیں۔عدالت نے این آر اور عملدرآمد کیس میں فیصلہ جاری نہ کرنے کی درخواست مسترد کردی ۔
توہین عدالت کیس میں وزیر اعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا امریکا نے شاہ رخ خان کو دو گھنٹے کے لئے روکا تو بھارت نے معافی منگوالی۔ہم اپنے صدر کو غیر ملکی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کردیں گے تو عافیہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیسے کریں گے۔ جسٹس ناصر المک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ کے سامنے اعتزاز احسن نے دلائل جاری رکھے۔ ان کا کہنا تھا شکایت کرنے والا خود اپنے ہی معاملے میں جج نہیں ہوسکتا۔ اب یہ بات محض ایک بیان نہیں ہے بلکہ اسے آرٹیکل دس اے کے ذریعے عوام کا بنیادی حق بنا دیاگیا ہے۔کسی شخص کو سنے بغیر اس کے خلاف فیصلہ نہیں دیا جا سکتا۔ توہین عدالت قانون کے مطابق جس جج کی توہین ہوئی وہ معاملہ چیف جسٹس کو بھجواتا ہے تاکہ سماعت کے لئے کوئی اور جج مقرر کیا جا سکے۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا آپ کی بات ٹھیک ہے لیکن اس کیس میں توہین کسی ایک جج یا اس بینچ کی نہیں ہوئی جس نے شوکاز نوٹس جاری کیا۔ اس لئے آپ کی اس بات کا اطلاق اس کیس میں نہیں ہوسکتا۔ جسٹس سرمد نے سوال کیا کوئی شخص کسی جج کو گالی دے تو کیا جج کو اختیار نہیں کہ وہ اس کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی خود کرسکے۔ اعتزاز نے کہا جی ہاں وہ جج خود کارروائی نہیں کرسکتا ۔ وہ جج شکایت کرسکتا ہے لیکن کارروائی کوئی اور جج ہی کرے گا۔ جسٹس سرمد نے کہا یہ شکایت ججز نہیں عدالت کی ہے۔ اس پر اعتزاز نے کہا جی نہیں عدالت نے نہیں کیس میں شامل ججز نے شکایت کی ہے۔ جسٹس سرمد نے کہا بات مان لی جائے تو توہین عدالت کی کاروائی کیسے چلے گی۔
اعتزاز احسن نے کہا آپ نے شوکاز نوٹس جاری کیا جو از خود کاروائی تھی۔ اس کے بعد یہ ہونا چاہیئے تھا کوئی اور تین یا چار جج اس کی کارروائی کرتے۔ مزید دلائل کیلئے سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔