سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمے میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت مجرم قرار دیا لیکن سزا سابق صدر پرویز مشرف کے جاری کردہ آرڈیننس دو ہزار تین کے تحت سنائی۔سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں وزیراعظم کو توہین عدالت کا مجرم آئین کے قوانین کے تحت قرار دیا لیکن وزیراعظم کو سزا کے لیئے دوہزارتین کے ایک آرڈیننس کا سہارا لیا گیا ہے تاکہ آرٹیکل سکسٹی تھری ون جی کا اطلاق نہ ہو عدالت نے لکھا کہ سکسٹی تھری ون جی کے اثرات کو جانتے ہوئے اس کا اطلاق نہیں کیا گیا وزیراعظم گیلانی کو جس آرڈیننس کے تحت سزا دی گئی ہے وہ دوہزار تین میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف کے دستخط سے گیارہ جولائی کو جاری ہوا تھا ۔
اس آرڈیننس کی شق پانچ میں توہین عدالت کے لیئے مختلف سزائیں دی گئی ہیں جن میں چھ ماہ تک سزا اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ بھی شامل ہے۔تاہم عدالت نے وزیراعظم گیلانی کو صرف عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی ہے دلچسپ بات یہ ہے وزیراعظم گیلانی مشرف دور میں جیل میں بند رہے لیکن مشرف حکومت انہیں کوئی سزا نہ سناسکی کیوں کہ ان کے خلاف کوئی جرم ثابت نہیں ہوا تھا۔
دوسری طرف عدلیہ کی بحالی کی تحریک کا محور بھی مشرف حکومت کے غیر آئینی اقدام تھیلیکن آج کے فیصلے کے بعد یہ بات حقیقت بن گئی کہ وزیراعظم گیلانی نے وہ سزا پائی جو مشرف کے ہاتھ سے تحریر ہوئی تھی اور عدلیہ نے اس قانون کا سہارا لیا جو مشرف نے بنایا تھا۔