شعبان المعظم گزرنے کو ہے اور ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ہر طرف اِس رحمتوں اور برکتوں سے لبریز ماہِ مبارکہ کو خوش آمدید کہنے کو اہلِ ایمان کی بے چینی دیدنی ہے تو وہیں زائد منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی نیندیں بھی ہیں جو اِ ن کی آنکھوں سے اُڑ چکی ہیں تو اِنہیں زائد منافع کی جستجوکے ساتھ ملاوٹ شدہ اشیاء خوردونوش کی فروخت کے لئے حربے دریافت کرنے کی فکربھی کھائی جارہی ہے ایسے میں سندھ کے عوام کو زائد منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں سے بچانے کے لئے گزشتہ دنوں وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت بولو جی تم کیا کیا نہیں..صرف آٹا خریدوگے صدائیں لگاتے ایک اعلی ٰ سطح کا اجلاس منعقد ہواجس میںحکومت سندھ نے ڈھائی ارب روپے کے ”رمضان پیکیچ” کا اعلان کیا ۔
البتہ یہاں افسوس کا مقام یہ ہے کہ اِس اجلاس کے تحت صوبے میں رمضان المبارک کے دوران اور کوئی ضروری اجناس جیسے چینی، دال، چاول، چائے کی پتی وغیرہ تو خیر شامل نہیں اِس اجلاس میں اجناس کی مد میں صرف آٹاہی واحدہوگا جِسے سندھ میں 23روپے فی کلوگرام کے حساب سے فروخت کئے جانے کا فیصلہ کیا گیااوراِسی اجلاس میں محکمہ خوراک ، زراعت اور خزانہ پر مشتمل کیمٹی بھی تشکیل دے دی گئی جس کا کام صوبے کے کونے کونے میں صرف آٹاپیکیچ کی تقسیم کے انتظامات کو حتمی شکل دے کر اِس کی منظورکردہ قیمت پر فروخت کو یقینی بناہے۔
اگرچہ خبروں کے مطابق یہ تفصیل بھی سامنے آئی ہے کہ اِس حوالے سے اجلاس میں حکومت سندھ نے بلند وبانگ دعوے کرتے ہوئے کہاہے کہ رمضان پیکیچ اور غریب لوگوں کے لئے سبسڈی کے معاملات پر ہر زاویئے سے غور کیاگیااور پھر ترنت یہ فیصلہ بھی کیا گیاچونکہ یہ انتخابات کا سال ہے اِس لئے غریب لوگوں سے ووٹ لینے کے لئے حکومت سندھ رمضان پیکیچ کے لئے ڈھائی ارب روپے مہیاکرگی اوراِس ضمن میں صوبائی محکمہ خوراک عوام کو ریلیف دینے کے لئے 2لاکھ میٹرک ٹن گندم فراہم کرے گااور اِس گندم سے دس دس کلوگرام آٹے کے تھیلے بناکر صوبے کے مستحق اور غریب افراد کو انتہائی سستے نرخ پر فراہم کئے جائیں گے غریبوں کی مشکلات اور پریشانیوں کو مدِ نظررکھتے ہوئے حکومت سندھ نے اجلاس میں رمضان پیکیچ 2012کے حوالے سے متعددتجاویز پیش کی گئیںاور اِن تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے غریب پرور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے 25بلین روپے کے رمضان پیکیچ کی منظوری دی اور اپنے اختیارات کو بھر پور استعمال کرتے ہوئے غریب پروروزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ میں دیگر اجناس کے علاوہ صرف آٹاسستے داموں 23روپے فی کلوگرام کے حساب سے فراہم کرنے کی اجازت بھی دے دی۔
Ramadan package
پنجاب میں اپنے ہم منصب کی جانب سے اپنے عوام کے لئے سستی روٹی کی فراہمی اِن کے پیٹوںمیں پیڑپیداکررہی ہے… اور آج یہ خود اپنے یہاں رمضان پیکیچ کے نام سے 23روپے کلوگرام سے سستاآٹافروخت کرنے کے دعوے کے ساتھ خود سامنے آنے کو پر تول رہے ہیں اِس موقع پر ذرایہ بھی بتادیں کے اِس میں کتنی بچت ہے اور کس کس کا کتناوہ ….ہے؟ ایسے میں ہم یہاں یہ کہناچاہیں گے کہ اگر سندھ کے غریب پرور وزیراعلیٰ کو اپنے صوبے کے غریب عوام کی اتنی ہی فکر ہے تو یہ اپنے صوبے میں صرف آٹاہی کیوں سستاکررہے ہیں…. اِنہیں سوچناچاہئے کہ دیگر اجناس بھی ہیں جسے غریب لوگ رمضان میں استعمال کرتے ہیں…دیگراشیاکو ن غریب کی پہنچ تک لائے گا ….؟اِنہیں تو یہ چاہئے تھاکہ یہ اپنے صوبے کے غریب لوگوں کا خیال کرتے ہوئے رمضان پیکیچ کے نام پر دس دس کلوگرام کے آٹے کے تھیلے مفت تقسیم کرنے کا حکم دیتے …یا دیگر اجناس بھی سستے داموں فراہم کرنے کے انتظامات اور اقدامات کردیتے تو بات بنتی اور یہ اپنے ہم منصب وزیراعلی پنجاب سے سو قدم آگے بھی نکل جاتے اور اِن کے اِس اقدام سے غریب عوام اِن کی حکومت کے چارسالہ دکھ دردبھول جاتے اور اِن کے واری …واری جاتے۔
ایسے میں یہاں یہ کہنا شائد غلط ہوکہ ہماری حکومت نے ملک کے لگ بھگ 19 کروڑ عوام کی پریشانیاں دور کرنے اور مشکلا ت ختم کرنے کے لئے کچھ نہیں کیاہے اگر دیکھاجائے توکہیں نہ کہیں اورکسی نہ کسی نے کچھ نہ کچھ تو ضرورکیا ہے.. یہ بات ہم اظہارِ طنزاََ ومذاق کہہ رہے ہیں کیوں کہ حکمرانوں کی دانستہ غلطیوں اور فرسود ہ اقدامات و انٹظامات اورمسائل اور بحرانوں کی چکی میں پستے ہوئے عوام کی حالتِ زار کو دیکھتے ہوئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آج کون ایسا زندہ پاکستانی ہوگا جو یہ نہیں جانتاہوگا کہ ہمارے حکمرانوں نے اپنے ساڑھے چار سالہ دورِجمہور میں عوام سے زیادہ اپنے مسائل کے حل کی فکر کی ہے اورقومی خزانے کا خوب بیڑاغرق کیا ہے اور اِیسے میں یہ اپنے پورے عزم وہمت کے ساتھ اِس پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ قومی خزانے پر عوام سے کہیں زیادہ اِنہی کا حق ہے کیوں کہ اِنہوں نے ملک میں دورِ جمہوریت کے لئے جو قربانیاں دی ہیں یہ اِن کے سواکوئی اور نہیں دے سکتا تھا۔
اِن کے نزدیک جہاں تک بات ہے عوامی مسائل اور مشکلات کے حل کی تو اِن کا دوٹوک الفاظ میں یہ کہناہے کہ ہم پہلے اپنی دی گئیں قربانیوں کا تو ازالہ کرلیں پھرسوچیں گے کہ ہم عوام کے لئے کیا کیا کرسکتے ہیں ۔بہرحال موجودہ حالات میںہمارے وزراء کا یہ دعویٰ ہے کہ اگر عوام نے ملک سے مہنگائی ، بے روزگاری، کرپشن ، لوٹ مار ، قتل وغارت گری ، بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کے رو ک تھام اور خاتمے ، قانون کی بالادستی اور سوئس حکام کو خط نہ لکھنے کی پالیسی پر قائم رہ کر طاقتور ترین جمہوری صدر کے وقار پر ضرب نہ آنے دینے والی حکمتِ عملی سمیت اور دیگر معاملات میںہماری موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ہم سے اپنی خدمت کرنے کے بہانے ہمیں آئندہ انتخابات میں پھر پانچ سال تک اقتدار میں آنے کی دعوت دے کر ہمیں اپنی خدمت خودکرنے کا موقع فراہم کیا تو ممکن ہے کہ ہم مسائل اور طرح طرح کے بحرانوں اور مشکلات میں گھیرے عوام کو اِن سے نجات دلاسکیں اور اگر اُنہوںنے نواز ، عمران ، قاضی یا کسی ایراغیراکے بہکاوے میں آکر ہمیں اقتدار میں نہ لائے تو پھر عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ عوام کو بحرانوں ، مشکلات اور پریشانیوں سے ہمارے علاوہ کوئی نجات نہیں دلاسکتاہے یہ سب مفادپرست ہیں اوراگریہ سب مل کر اقتدار میں آگئے تویہ عوام کے مسائل سلجھانے کے بجائے اِنہیںاور مشکلات اور مسائل میں جکڑ دیں گے اِس لئے عوام کو یاد رکھناچاہئے کہ ہم اگر انتخابات آئندہ کے بعد دوبارہ اقتدار میں آگئے تو ہم اپنی عوام سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے عوام کے لئے کچھ نہیں چھوڑیں گے اور باقی کے سالوں میں عوام کے مسائل حل کرنے اور اِنہیںبحرانوں سے نکالنے کے لئے ضرور کچھ کرکے دکھائیں گے۔
Voting
یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ دوسری طرف ہماراپڑوسی ملک بھارت بھی ہے جو آبادی اور رقبے کے لحاظ سے ہم سے کئی گنازیادہ بڑاملک ہے یہاں سے ایک خبر یہ آئی ہے کہ بھارتی حکومت نے اپنے غریب عوام کو ریلیف دینے کے لئے عوام کو مفت دوائیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے ہر سطح کے ڈاکٹروں کو اِس کاسختی سے پابندکیاہے کہ وہ صرف جیزک دوائیں ہی تجویز کریں ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مفت دواؤں کی فراہمی کے لئے بھارتی حکومت نے 54ارب ڈالررکھے گئے ہیں بھارتی حکومت کے اِس فیصلے سے یقینی طور پر ملک کے کروڑوں افراد کو فائدہ پہنچے گا جس کی رو سے شہرکے اسپتالوں سے لے کر چھوٹے دیہی کلینک سمیت بھارت کے تمام سرکاری دواخانوں کے ڈاکٹرز جلد ہی تمام مریضوں کے لئے مفت جیزک دوائیں تجویز کرنے لگیں گے بھارتی حکومت نے اپنے اِس فیصلے کے بعداِس منصوبے کے لئے فوری طور پر ابتدائی رقم بھی فوری طور پرجاری کر دی ہے جبکہ منصوبے کے تحت ڈاکٹروں کو سختی سے پابندکردیاگیاہے کہ وہ ہر حال میںصر ف جیزک دوائیں ہی تجویز کریں گے اور اگر کوئی اِس کے برعکس گیااور برانڈڈ دوائیں تجویز کیں تو اِس کو سزاکا سامناکرنابھی پڑسکتاہے۔
اَب اِس پس منظر میں یہ بات واضح طور پر محسوس کی جاسکتی ہے کہ پاک بھارت دونوں ممالک میں سے کس ملک کے حکمران اپنے عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے مخلوص ہیں اور کس ملک کے نہیں ہیں ہمارے سندھ کے غریب پروروزیراعلیٰ نے عوام کو ریلیف دینے کے جذبے کے تحت رمضان پیکیچ میںصرف آٹا سستاکرنے کی نیت سے دس کلوگرام آٹے کے تھیلے کی قیمت 23روپے فی کلوگرام مقررکرکے بڑاتیرچلایا ہے اور غریب لوگوں پر احسان بھی کردیا ہے کہ ہم نے اِنہیں رمضان میں ریلیف دینے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ ہم اپنے عوام کے کتنے خیرخواہ ہیں اور عوام کی اَب ذمہ داری ہے کہ یہ ہمیں آئندہ انتخابات میں ووٹ دے کر ہمیں دوبار اقتدار کی مسند پر بٹھائے جبکہ بھارتی حکمرانوں کا یہ کہنا ہے کہ اِنہوں نے اپنے عوام کو مفت دوائیں فراہم کرنے کے فیصلے کے باوجود بھی کوئی احسان نہیں کیا ہے یہ عوام کا حق ہے جواِن کے بھگوان نے اِن کے ہاتھوں اداکرایادیاہے بھارت میں تو حکمرانوںنے اپنے عوام کو مفت دوائیںدینے کا فیصلہ کرلیاہے ایسے میں کیاکوئی پاکستانی سوچ کر بتاسکتاہے کہ پاکستان میںحکمران عوام کوسوائے موت کے کیا مفت فراہم کررہے ہیں۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم