کراچی (جیوڈیسک) وزیراعلی سندھ کے مشیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کی میت ہیوسٹن سے کراچی پہنچا دی گئی ، ان کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر اصغر علی شاہ اسٹیڈیم میں ادا کی جائے گی۔
ڈاکٹر محمد علی شاہ کی میت فلائٹ ای کے 602 کے ذریعے کراچی لائی گئی، ان کے اہل خانہ بھی ہمراہ تھے۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ کی میت وصول کرنے کے لئے کراچی ایئرپورٹ کے کارگو لانج میں ایم کیوایم کے رہنماء فیصل سبزواری ، خواجہ اظہار الحسن، آصف حسنین اقبال محمود کے علاوہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس کے علاوہ شیخ افضل، انصار برنی، سمیع اللہ، صلاح الدین، وسیم باری اور معین خان بھی ایئرپورٹ پہنچے۔ میت جب باہر لائی گئی تو جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ اتوار کو 67 برس کی عمر میں ہیوسٹن کے نجی اسپتال میں کیمو تھراپی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔
وہ بون میرو کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ 26 اکتوبر 1946 میں بھارت کے شہر بریلی میں پیدا ہوئے۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ پاکستان کے معروف آرتھو پیڈک سرجن تھے۔ انہوں نے 43 ہزار سے زائد آپریشن کئے۔ ڈاکٹر شاہ نے آرتھو پیڈک سرجن کے طور پر وہ کارنامے سرانجام دیئے جنہیں کرشمہ قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے حوالے سے بھی ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر شاہ2008 میں ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر پی ایس 103 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے جس کے بعد انہیں صوبائی وزیر کھیل بنا دیا گیا، دہری شہریت کے باعث اسمبلی کی رکنیت سے استعفی کے بعد انہیں مشیر کھیل بنا دیا گیا تھا۔ انہوں نے اکتوبر 2012 میں کراچی میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے 2 ٹی 20 میچز کا انعقاد بھی کیا جس میں مختلف ممالک کے کرکٹ اسٹارز نے کراچی میں آکر کرکٹ کھیلی۔ ڈاکٹر شاہ کے اس اقدام کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ کی ان کی خدمات پر 1996 میں تمغہ حسن کارکردگی، 2003 میں تمغہ امتیاز اور 2008 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا۔