سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے سوئس حکام کو خط لکھنے کے لیے وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کو 18 مہلت تک دے دی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ خط لکھنے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔
این آر او عملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکن یبنچ نے کی۔ عدالت سوئس حکام کو خط لکھنے اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف مہلت کے لیے اصرار کرتے رہے۔ بنچ نے وزیر اعظم کو 18 ستمبر تک کی مہلت دے دی۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ مقدمے سے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ قانونی اور آئینی نکات کو سمجھنے کے لیے 4 سے چھ ہفتے کا وقت دیا جائے۔ حکومت اس دوران کوئی نہ کوئی بہتر حل نکال لے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ معاملہ ایسے حل ہونا چاہیئے کہ عدلیہ کا احترام بھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تاریخ میں عدلیہ کے نافرمان کے طور پر اپنا نام نہیں لکھوانا چاہتے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جب تک فرد جرم عائد نہ ہو کوئی ملزم نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم کو کہا کہ وہ عدالت کے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔
انہوں نے عدالت میں پیش ہو کر اچھی مثال قائم کی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نیکہا کہ گیلانی بھی پیش ہوئے تھے۔ صرف عدالت میں آنا جانا احترام نہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آر او ختم ہو گیا۔ سوئس حکام کو خط لکھنا ضروری ہے۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ خط لکھنے کے علاوہ این آر او کے فیصلے پر عمل ہوچکا ہے۔ گیلانی کے فیصلے میں لکھ دیا تھا کہ اپیل نہیں ہوئی اس لیے وہ فیصلہ حتمی ہوگیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وہ صرف صرف خط لکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ خط لکھنے کے معاملے میں نہ کسی شخص کا ذکر ہے اور نہ ہی کسی مقدمے کا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو کہا کہ انہوں نے تین سال پرانے ناسور پر مرحم رکھنا ہے۔ عدالت حکومت کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے۔ راجا پرویز اشرف نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ موجودہ صورتحال افسوسناک ہے لیکن انہیں کسی نوٹس کی ضرورت نہیں 4 سے 6 ہفتے سے پہلے معاملہ حل ہوگیا تو وہ خود عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزیر اعظم ابھی عدالتی حکم پر عملدرآمد کرے ۔جسٹس اطہر سعید کا کہنا تھا کہ معاملہ جتنا طویل ہوگا خراب ہوتا جائے گا۔ سوئس عدالت کو جلد سے جلد خط لکھیں۔
جسٹس اعجاز چودھری نے کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر بہت اجلاس بلائے اب تک مسئلہ حل ہوجانا چاہیے تھا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وزیر اعظم آج وعدہ کریں کہ خط لکھنے کے لیے کسی کو اختیار دے دیں گے۔ معاملہ اتنا ہیجان انگیز نہیں جتنا اس کو بنا دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کمٹمنٹ نہیں کریں گے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ باہمی مشاورت کے بعد ججوں نے راجا پرویز اشرف کو پہلے 12 ،پھر 17 اور تحریری حکم نامے میں 18 سمبر تک کی مہلت دے دی۔