گزشتہ روز امن اومان کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس میں سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان اور ایڈیشنل آئی جی سندھ کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ معاملہ مزید سنگین ہوگیا ہے۔ سعود مرزا نے نہ صرف منظور وسان کے سفارشی عزیزوں کی تعیناتی سے انکار کردیا ہے بلکہ انہوں نے منظور وسان کے ماتحت کام کرنے سے بھی انکار کردیا ہے ۔ پولیس کے اعلی افسران کی اکثریت سعود مرزا کی حمایت میں ان کے ساتھ کھڑی ہوگئی ہے اب اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے وزیر داخلہ رحمان ملک اپنا کردار ادا کریں گے۔ جبکہ منظور وسان کا کہنا ہے کہ سعود مرزا نے جونیئر افسران کے سامنے ان کی بیعزتی کی ۔ منظور وسان کہتے ہیں کہ ان کا سیاسی کیئریئر دائو پر لگا ہوا ہے جبکہ سعود مرزا کا کہنا ہے کہ ان کی ساکھ دائو پر لگی ہے ۔ اس صورتحال کی بازگشت ایوان صدر تک جا پہنچی ہے اسی لیے صدر زرداری نے منظور وسان کو اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔