وفاقی وزیر کے دباؤ پر دوست کی کمپنی کو اربوں کا ٹھیکہ

Pakistan

Pakistan

پاکستان (جیوڈیسک) پاکستان میں کرپشن کی ایک اور دیومالائی داستان، حکومت نے بااثر وفاقی وزیر کے دبا پر ان کے دوست کو پاک افغان ٹریڈ میں استعمال ہونے والے ہزاروں ٹرکوں اور کنٹینرز پر ٹریکرز سسٹم لگانے کیلئے اربوں روپے کا لائسنس دے دیا گیا۔دنیا نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن رف کلاسرا کی خصوصی رپورٹ آج “روزنامہ دنیا” میں شائع ہوئی ہے۔ یہ پاکستان کے اقتدار کے ایوانوں میں ہونے والی ایک دیومالائی کرپشن کی کہانی کو بے نقاب کرتی ہے۔ دنیا نیوز کو اس سلسلے میں 2 ہزار خفیہ سرکاری دستاویز موصول ہوئے ہیں۔ حکومت نے پاک افغان ٹریڈ اور اندرون ملک تجارت میں استعمال ہونے والے ٹرکوں اور کنٹینروں پر ٹریکر سسٹم لگانے کا فیصلہ کیا۔

سسٹم لگانے کے لئے پندرہ پاکستانی اور غیرملکی فرموں نے بولی میں حصہ لیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے با اثر وفاقی وزیر کے دبا پر ان کے دوست کی فرم کو یہ ٹھیکہ دیا۔ ٹریکر کمپنی کو لائسنس اتنی جلدی میں ایشو کیا گیا کہ اس حوالے سے رولز بھی تیار نہ ہو سکے اور لائسنس کے اجرا کے بعد یہ کارروائی مکمل کی گئی۔ اب منافع بڑھانے کیلئے ایف بی آر پر دبا ڈالا جا رہا ہے کہ ٹریکر کی سالانہ فیس اٹھارہ سے بڑھا کر 22 ہزار کی جائے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ایف بی آر ایک کمپنی کو ٹھیکہ دے کر اجارہ داری قائم کرنا چاہتی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر علی حکیم ارشد کے مطابق یہ لائسنس ان کے چیئرمین بننے سے پہلے دیا گیا، اب اس سارے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ٹریکر کمپنی کے سربراہ علی جلیل نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے دوست کا لائسنس دلوانے میں کوئی کردار نہیں ۔کمپنی کو لائسنس میرٹ پر ملا۔ ذرائع کے مطابق اب وفاقی وزیر اپنے دوست کو امریکی اور نیٹوکنٹینروں پر ٹریکر لگانے کا کنٹریکٹ دلوانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔