ووٹر لسٹوں کی تیاری میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس

supreme court

supreme court

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ووٹر لسٹوں کی تیاری میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے، سیکریٹری الیکشن کمیشن کے خلاف کارروائی کرنا پڑے گی۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے معاملے پرعمران خان کی درخواست کی سماعت کے موقع پر دیئے۔
درخواست کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن اورنادرہ نے اپنی رپورٹس پیش کیں۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سندھ میں سیلاب کی وجہ سے مصدقہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں تاخیر ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تو صرف 6 اضلاع میں سیلاب آیا، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں ایک ایک سیکنڈ کی اہمیت ہوتی ہے، یہ معاملہ قومی مفاد کاہے۔
ایک موقع پر جسٹس طارق پرویز نے سوال کیا کہ فرض کریں 15 مارچ کو حکومت الیکشن کراتی ہے تو پرانی ووٹر لسٹوں میں تو 44 فیصد بوگس ووٹ ہیں، کیاآیندہ ایسی حکومت بنے گی جو44 فیصد بوگس ووٹ سے آئی ہو؟ کیا ان ہی بوگس ووٹر لسٹوں پر الیکشن ہونگے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہدنیا میں ہر 4 سال بعد انتخابات کا عمل شروع ہوجاتا ہے، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی، بلوچستان کے بعض مقامات پر امن وامان کا مسئلہ ہے لیکن کیا امن و امان کی جہ سے تمام کام رک جاتے ہیں، بلوچستان میں عدالتیں کام کررہی ہیں۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ سوات سے جاکر آیا ہوں، ان دنوں تو وہ انتہائی پرامن جگہ ہے ، ہمیں سیکریٹری الیکشن کمیشن کیخلاف کارروائی کرنا پڑیگی، لکھیں گے کہ الیکشن کمیشن ذمے داری انجام دینے میں ناکام ہوگیا۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ خیبرپختونخوا ،سندھ نے فہرستوں کی تیاری موخر کرنے کی قراردادیں بھیجیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ قراردادیں سامنے لائیں، سندھ نے تو ایسی کوئی قرار داد نہیں دی، سندھ میں پی پی حکومت ہے، علم ہے وفاق ایسی تاخیر کا نہیں کہے گا، جمہوری حکومت کیسے لسٹوں کی تیاری کاعمل روک سکتی ہے۔ اس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انشا اللہ جلد انتخابی فہرستیں تیار کرلی جائینگی۔