ڈاکٹروں کی ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد پچاس لاکھ ہو گئی ہے۔ ترکی میں ہونے والی اس کانفرنس کے شرکاء نے اسے بانجھ پن کے علاج میں سنگِ میل قرار دیا۔
دنیا میں ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پہلی بچی انیس سو اٹھہتر میں برطانیہ میں پیدا ہوئی تھی۔ لویز براؤن نامی اس بچی کی والدہ لیسلی براؤن کا گزشتہ ماہ انتقال ہوا۔
بانجھ پن کے خاتمے کے لیے ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ ایڈمسن نے کہا کہ ’بانجھ پن کے علاج کے لیے یہ طریقہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ لاکھوں جوڑوں کے ہاں بچے پیدا ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اس ٹیکنالوجی میں بہت بہتری آئی ہے جس سے خواتین میں شرح حمل میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر برس آئی وی ایف اور دیگر طریقوں سے ساڑھے تین لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سٹورٹ لیوری کا کہنا تھا کہ آئی وی ایف کو اب معمول کے طریقۂ علاج کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ’اب جوڑے اس میں شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔‘ تاہم ماہرین نے متنبہ کیا کہ بانجھ پن کے علاج میں ان کامیابیوں کو اس بات کی ضمانت نہیں سمجھنا چاہیے کہ بچے پیدا کرنے میں دیر کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا ایسے جوڑوں کو جو بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، چاہیے کہ وہ وقت پر بچہ پیدا کریں اور یہ نہ سوچیں کے وہ اس میں دیر کر کے بعد میں آئی وی ایف کی مدد سے بچہ پیدا کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خواتین جن کی عمر بڑھ جاتی ہیں ان میں آئی وی ایف کی کامیابی کی شرح اتنی اچھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی وی ایف کو ان لوگوں کے لیے مخصوص رکھنا چاہیے جنہیں واقعی اس کی ضرورت ہے۔