اسلام آباد(جیوڈیسک)اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر آج ایک بار پھر دھرنے کی تیاری ہے اور اس بار یہ کام اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کر رہی ہے۔ حزب اختلاف اپنے اعلان پر ڈٹی ہوئی ہے جبکہ حکومت ماضی کی مثالیں دے کر طعنے دے رہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) نے چار جنوری کو پارلیمنٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس دھرنے کا مقصد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی خود مختاری کو یقینی بنانے کا دعوی ہے۔ نواز لیگ نے اتوار کو ایک بار پھر اس عزم اور اعلان کو دہرایا ہے کہ یہ دھرنا ہر قیمت پر ہو گا اور یہ کہ بارش ہو۔ یا آندھی، آج کا پروگرام تبدیل نہیں ہو گا۔ اس سلسلے میں آج دن کو ایک بجے کا وقت اہم قرار دیا جا رہا ہے جب پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہو گا جس میں حکمت عملی بھی طے کی جائے گی۔
نواز لیگ کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے دنیا نیوز کو بتایا ہے کہ دھرنے کے بعد ان کی جماعت دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ ہاس سے الیکشن کمیشن تک مارچ بھی کریں گے۔ دھرنے میں سنی تحریک سمیت سندھ کی دوسری قوم پرست جماعتوں کی شرکت کا دعوی کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل نے بھی دھرنے میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ ادھر اپوزیشن کے اس فیصلے پر حکومت تلملا رہی ہے۔ وفاقی وزیر مولا بخش چانڈیو نے نواز لیگ پر کئی سوال بھی اٹھائے ہیں۔
مولا بخش چانڈیو کی نواز لیگ پر یہ تنقید تو اپنی جگہ لیکن بہت سے معاملات میں وہ اپوزیشن کے شکر گزار بھی نظر آئے۔