امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے مفادات کا خیال نہ رکھا تو اس کیساتھ وسیع المدتی اسٹریٹیجک تعلقات رکھنا مشکل ہوگا واشنگٹن میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے ایسے افراد کیساتھ رابطے ہیں، جو امریکہ کیلئے پریشانی کا باعث ہیں۔ القاعدہ کیخلاف پاکستان کا تعاون انتہائی اہم ہے، اس کے بغیر امریکہ کو اتنی کامیابی حاصل ہونا ممکن نہیں تھی۔ امریکہ افغانستان سے واپسی پر اسے ایک مستحکم جمہوری ملک کے طور پر چھوڑکر جانا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کو اس بات کی فکر ہے کہ امریکہ کی روانگی کے بعد کا افغانستان کیسا ہو گا۔ اس ضمن میں پاکستان کے ایسے ناپسندیدہ عناصر کیساتھ رابطے ہیں جن کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ اتحادی فوج کی واپسی کے بعد افغانستان کے اقتدار پر براجمان ہو جائیں گے۔ براک اوباما کے مطابق امریکہ پاکستان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش رہی ہے کہ مستحکم، جمہوری اور آزاد افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، انہیں اس سے خطرہ محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ آزاد افغانستان سے ان کے سیکورٹی مفادات کو خطرات پیدا ہوجائیں گے کیونکہ افغانستان خود کو بھارت کیساتھ منسلک کرے گا۔امریکی صدر کے مطابق پاکستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بھارت کی جانب امن پسند رویہ سب کے مفاد میں ہے اور اس سے پاکستان کو ترقی میں مدد ملے گی۔