پاکستان ربِ کائنات کا خوبصورت تحفہ بر صغیر کے مسلمانوں کیلئے تھا۔ مگر لالچی جنرلوں نے اس خوبصورت تحفے کی شکل بگاڑنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی ۔جس کو اور جب موقع ملا اس نے اس مملکتِ خدا داد میں جنرل راج قائم کرنے میں دیر نہ ہونے دی۔یہ لوگ وطنِ عزیز سے نہ جانے کب کب کے اور کون کونسے بدلے چکاتے رہے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ کئی جنرلز اس ملک کے حالات سے کڑھتے بھی رہے ہونگے۔حوس پرست جنرلوں کی تاریخ میں اگر ہم جھانکیں تو بہت سے بھانک چہرے ملاحظہ کئے جا سکتے ہیں۔ان میںسب سے پہلا اور بھانک چہرہ امریکہ کے وفا دار اور جمہوریت کے غدار جنرل ایوب خان کا دکھائی دے گا۔ جس نے قائد اعظم کی وفات کے فوراََ ہی بعد امریکہ کی آشیرواد سے جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ شروع کر دیا تھا۔اور موقع ملتے ہی 27 اکتوبر 1958 ء کو جمہوریت کی بساط اُلٹ کر اقتدار پر شب خون مار کربلا شرکتِ غیرے مقتدر بن بیٹھا تھا!!!جب قوم نے اسے مسترد کر کے برے برے القابات سے نوازا اور اسے اقتدار کی کر سی سے اتارا تواس نے 1969 میں اپنے پیٹی بھائی کو اس ملک پر مسلط کردیا۔جس کے کرتوتوں نے پاکستان کا چہرہ ہی مسخ کر کے دیا تھا۔جس پر ا ندا گاندھی نے انُ غدارجنرلوں کے منہ پر تھوک کے کہا تھا کہ٫٫آج ہم نے دو قومی نظریہ اپنے پیروں تلے روند دیا ہے،،مگر اس پر بھی یہ شرمسار نہ ہوے اور اپنی خطرناک خرکتیں ختم نہ کیں۔
پاکستان میںجنرلوں کے گیارہ سالہ دورِ آمریت کے بعدجب پہلی بار جمہوریت آئی ان سے جمہوریت پھر برداشت نہ ہو سکی ،اور یہ جمہوری دور بھی نہ آنے کے برابرہی رہا اوران طالع آزمائوں نے اسے پانچ سال بھی نہ چلنے دیا اور جمہوری وزیر اعظم کو٫٫ ہینری کسنگر امریکی وزیر خارجہ ،،کے الفاظ میںعبرت کا نشان بنانے میں ہمارے پوتر جنرل، ضیاء الحق نے اپنے آقا کی بھر پور مدد کرنے میں کوئی دقیقہ اُٹھا نہ رکھا۔ منتخب وزیر اعظم کو بھی 4،اپریل 1979کوفوجی کریسی نے تختہِ دار پر لٹکا دیا۔اور پھر امیر المومنین نے نوے دن کے وعدے پر ملک و قوم کو دھوکہ دیکر ملک کے اقتدار پر قبضہ کیئے رکھا اور مزے کے ساتھ گیارہ سال بِتا دیئے۔وہ تو اللہ بھلا کرے ان کے آرمی چیف جنرلہ مرزا اسلم بیگ کا جس نے آموں کی پیٹیوںکے ذریعہ اسے راستے سے ہٹا د یا اور خود کو محفوظ بھی رکھا…. ابھی اس معاملے کی بھی تحقیق ہونا باقی ہے۔
انسان چاہے کتنا ہی شاطرکیوں نہ ہو قدرت کا انتقام اس کے لئے نپا تُلا ہوتا ہے۔ اور جب مقدر کی رسی ڈھیلی پڑتی ہے تو خود بھولے بادشاہ بنے رہنے والے اپنے بُنے ہوے جال میںپھنس کر قدرت کے انتقام کا شکار ہو جاتے ہیں، اور ان کی رعونت بھی دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔جنرل اسلم بیگ کے اس اہم کارنامے کے صلے میں جیالی حکومت نے اس جیالے جنرل کو تمغہِ جمہوریت سے نواز کر، ان کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے انہیں تہنیت کا پیغام دے کر سرخ رو کرنے کی کوشش کی۔مگر پھر ان ہی تمغہِ جمہوریت دینے والوں کو بھی موقع ملنے پر اس اُفعئی نے ڈس لیا۔جس نے پیپلز پارٹی مخالفین کوخوب جھولیاں بھر بھر کریونس حبیب کے ذریعے مہران بینک سے رقوم تقسیم کیں،اور بینک کو کنگال کرا دیاخوب جی بھر کے پیسہ تقسیم کیا گیا۔جس پر بے نظیر نے انتخابات کے ضمن میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کا منڈیٹ چوری لیا گیا ہے۔اس منڈیٹ کے چوری کرانے میں بھی اس تمغہِ جمہوریت کے حامل جنرل کا ہی ہاتھ سامنے آیا ہے۔
پیپلز پارٹی والے اور اسلم بیگ کے حامی کہتے ہیں کہ اسلم بیگ کو تمغہِ جمہوریت اسوجہ سے دیا گیا تھا کہ اُنہوں نے ملک میں مارشل لاء نہیں لگایا؟؟؟جبکہ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے۔بلوچستان کے شہید رہنما نواب اکبر خان بکٹی نے غالباََ 1996 میں جس کا میں خود، شنیدہ گواہ ہوںیہ انکشاف کیا تھا کہ مرزا اسلم بیگ اپنے رٹائرمنٹ سے ٫٫ایک ماہ قبل ملک میں مارشل لاء لگانے کی مکمل تیاری کر چکے تھے۔ بقول نواب اکبر بُکٹی کے میں نے یہ خبر لندن میں سنی،اور مارشل لاء لگنے کی تاریخ تک کا بھی ہمیں علم ہو گیا تھا۔مگر جیسے ہی صدر غلام اسحاق خان کو اس بات کی سن گن لگی ،انہوں نے مرزا کے ریٹائر منٹ سے ایک ماہ قبل ہی نئے آرمی چیف کا اعلان کر دیا ،اور اسلم بیگ کا ملک میں مارشل لاء لگانے کا منصوبہ فیل ہوگیا،، شائد اس بات کی شہادت صدر اسحاق کے رائٹ جنرل روئیداد خان بھی دیں. اس کے بعد کے آنے والے جنر لز بھی منتخب وزیر اعظم سے ٹسل لینے میں پیچھے نہیں رہے۔گویا پاکستان میں جمہوریت جنرلز کی چِڑ بن چکی ہے۔یہی وجہ تھی کہ سابقہ بد نام زمانہ جنرل ،پرویز مشرف نے بھی وزیر اعظم کی مرضی کے بغیر کشمیر میں اُس وقت جنگ کا الائو سلگا دیا جب منتخب وزیر اعظم نواز شریف ہندوستانی لیڈر شپ سے کشمیر کے مسئلے کو سلجھانے کی بات چیت کو کافی آگے لیجا چکے تھے۔
مسئلہِ کشمیر حل کے نزدیک پہنچا چاہتا تھا۔بھاری مینڈیٹ سے منتخب وزیر اعظم نے جب ان سے بعد کے دنوں میںاس مسئلے پر باز پُرس کی تو جنرل مشرف کی طاقت کا زعوم آڑے آیا اور انہوں نے اپنے بد معاش ساتھیوں کے ساتھ مل کر وزیر اعظم کو سبق سکھانے کا عزم کر لیا۔یہی وجہ تھی کہ جب وزیر اعظم نے اپنے قانونی اختیارات کو استعمال کیااور پرویز مشرف جیسے منہ زور گھوڑے کو لگام دینے کی کوشش کی اور پرویز مشرف کوآرمی چیف سے ہٹانے کا اعلان کردیا توجمہوریت کے دشمنوں نے مشرف کے منصوبے کے مطابق اقتدار کے ایوانوں پر بندوق کی نوک پر قبضہ جما لیا،اور منتخب وزیر اعظم اس اقتدار کے ڈکیت کے سامنے مجرم ٹہرا!!! پرویز مشرف اپنے آقا کے اشارے پر ایٹمی دھماکہ کرنے والے وزیر اعظم کو بھی عبرت کا نشان بنانے کی اپنی اور اپنے سرپرستِ اعلیٰ خواہش کو پوری کرنے میں ناکام رہا۔اب ان بد معاشوں کے حامی پھر جمہوریت پر شب خوان لگونے کی کوششوں میں سر داں ہیں مگر اب ان کی یہ خوہش آسانی سے پوری ہونیوالی نہیں ہے ۔پیپلز پارٹی کی مفلوج و ہائی جیکڈ حکومت ان بدمعاشوں کے خلاف ایکشن لینے کی طاقت ہی نہیں رکھتی ہے۔سچ پوچھا جائے تو یہ حکومت بھی ٫٫مارشل لاء کا ہی ری پلے ایکشن،، ہے۔
General Pervez Musharraf
اب پیپلز پارٹی کی سیاست جنرلز کے خلاف نہیں بلکہ جمہوری لوگوں کے خلاف چلے گی کیونکہ اس حکومت کے ساتھ مارشل لاء کے تمام کردار اپنی آب و تاب کے ساتھ جمہوریت کے نام پر موجود ہیں ۔ اور ان کی یہ ہی کوشش ہے کہ آئندہ کا اقتدار بھی انہی کے ہاتھوں میں رہے جس کے لئے ہر سیاسی جماعت نے کلاشن کوف ہاتھوں میں دے کر٫٫پروگرامڈ،،روبوٹ بھرتی کئے ہوے ہیں یہ روبوٹ کسی کے پاس دس ہزار ہیں ،کسی کے پاس پچاس ہزار ہیں تو کسی کے پاس ایک لاکھ تک ہیں ۔ جو الیکشن کو ہمیشہ کی طرح ہائی جیک کرنے کے پروگرام کے حامل ہیں بس ان کے بٹن دبانے کی دیر ۔یہ سب کچھ منٹوں میں کر کے دکھا سکتے ہیں۔
ان روبوٹوں کی آبیاری بھی جنرل کریسی نے ہی کی تھی۔پوری قوم کو اللہ سے دعا کرنی چاہئے کہ ملک اور قوم کا مستقبل ان روبوٹوں کے ایکشنز سے محفوزکرنے کی سبیل پیدا کر دے۔
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید shabbir4khurshid@gmail.com