پاکستان، ایران اور افغانستان سہ فریقی کانفرنس آج ہو رہی ہے، ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور افغان صدر حامدکرزئی کانفرنس میں شرکت کیلئے آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
پاکستان کے بڑے مسائل میں سب سے اہم توانائی کا بحران ہے۔ پچھلے کئی برسوں میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پاکستان میں توانائی، پانی اور دیگر ضروریات پوری کرنے میں مدد نہیں کر پائی۔ اسی سوچ کے پیش نظر امریکہ سے معاشی فوائد حاصل کرنے پر مرکوزپاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی ضروری ہے۔ سولا فروری سے وفاقی دارلحکومت میں پاک ایران افغان سہ فریقی مزاکرات کا آغاز ہو رہا۔
دو دن جاری رہنے والے ان مزاکرات میں تجارت پرخصوصی توجہ دی جائیگی۔ پاک ایران گیس پائپ لائن پر پیش رفت ایران سے بجلی درآمد کرنے کے معاہدے بھی کیے جائیں گے۔ پاک ایران افغان سہ فریقی مزاکرات میں افغانستان میں طالبان کے ساتھ جاری مفاہمتی عمل پر غور ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ انسداد دہشتگردی، انسداد منشیات تینوں ممالک کی سرحدوں پر بہتر کنٹرول پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
ان مذاکرات سے پہلے تینوں ممالک کے دو سربراہ اجلاس ہو چکے ہیں۔ ان اعلی سطحی مذاکرات سے مستقبل میں تینوں ممالک نہ صرف معاشی طور پر فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور خطے میں امن قائم کرنے میں بھی بہتر کردار ادا کر پائیں گے۔