نصرانی قوتوں کا یہ تا ریخی وطیرہ رہا ہے کہ جب بھی وہ مسلمانوں کے مد مقابل ہوتے ہیں اور ان کے مفادات پر زد پڑتی ہے توجھوٹ اور بے ایمانی ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہوتا ہے۔حق و انصاف ان کے ہاں اپنے لوگوں اور اپنے حمائیتوں کے لئے تو شائد کہیں دکھائی دیتا ہو،مگر حقیقتاََ کہیں ہے نہیں۔ مسلمانوں سے ان کی بڑی سے بڑی طاقتیں خوف میں مبتلا رہ کر اپنی منصوبہ بندی جھوٹے مفروضوں پر شروع کررہی ہوتی ہیں۔جس کا مقصد یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو نہ تو سکون سے بیٹھنے دیں گے اور نہ ہی انہیں کوئی طاقت حاصل کرنے دیں گے۔9/11 کا ڈرامہ رچا کر ان بد معاشوں نے ایک جانب پاکستان کو تباہی کے گڑھے پر لا کھڑا کیاتھا تو دوسری جانب افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا کر بہترین مسلمان جنگجووں کو صفحہء ہستی سے نابود کر دینے کی کوششوں میں مشغول رہا ہے۔اس میں ان کی کوئی بہادری نہیں بلکہ بزدلی پنہا تھی جس کے تحت نیٹو کے غنڈوں نے افغان مسلمانوں پر اپنے زر خریدوں کے ساتھ مل کر وہ مظالم ڈھائے کہ جس کی مثال فی زمانہ ڈھونڈھنا مشکل ہے۔
مسلمان مذہب پسندوں کا وہ ہالو کاسٹ کیا گیاکہ یہودیت بھی انگشت بہ دنداں ہے۔اب جب کہ تمام ہزیمتوں کے باوجود انہیں وہ کامیابیاں میسر نہ ہوئیں ۔تویہاں سے بھاگنے کے راستے وہ پاکستان کے ذریعے تلاش کر رہے ہیں۔جب پاکستان کے عوام امریکہ اور اس کے زر خریدوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننے کی کوشش کر رہے ہیں تو جھنجھلاہٹ میں پھر اس مرتبہ پاکستان پر ماضی کی تاریخ دھرانے کی دھمکیوں کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ استعماری قوتوں کے لئے صرف اتنا ہی پیغام ہم پاکستانیوں کا ہے کہ ”باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیںہیں ہم سو بار کر چکا ہے ،تو امتحاں ہمارا” پاکستانیو نیٹو سپلائی کھولدو ورنہ اپنی تباہی کے لئے تیار ہو جائو ….یہ پیغام ہمیں ایک ای میل کے ذریعے مغربی غنڈوں کے سردار کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اس کا اہم کردار تو ہندوستان ہے ۔کیونکہ اس بار امریکہ اور ہنداستان مل کر پاکستان پر حملہ آور ہونگے اس حملہ میں ہندوستان پسِ پشت اور پسِ منظر میں رہے گا اور امریکہ اور اس کے اتحادی اس ناپاک فرض کو ادا کرنا چاہتے ہیں۔
اگر پرویز مشرف جیسے بے غیرت حکمران آج بھی ہماری صفوں میں رہے تو معاملہ ماضی سے مختلف نہ ہوگا۔ہندوستان کوئی لمحہ پاکستان میں تخریب کا ضائع اس وجہ سے نہیں کرنا چاہتا کہ وہ اپنے اندر چھپے دہشت گردوں کو کسی کے سامنے کرنے کو تیار نہیں ہے اور 26/11/2008کے ممبئی معاملات پاکستان پر تھوپنے کی بھر پور کوشش کر کے امریکیوں کے ساتھ مل کر پسِ پردہ رہ کر پاکستان پر امریکی حملے کی راہ ہموارکرنا چاہتا ہے۔جبکہ امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے آئی ایس آئی اور لشکر طیبہ کی اعلیٰ قیادت کو ممبئی حملوں میں ملوث کرنے کے ہندوستان الزم کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔حافظ سعید کے بارے میں ناقص ثبوتوں کا ذکر وکی لیکس کے مطابق امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹر سن اپنے ایک خفیہ مراسلے میں بھی کر چکی ہیں۔اس کے علاوہ اور بھی کئے خفیہ مراسلے اس بات کی شہادت دے رہے ہیں کہ آج کا امریکی پروپیگنڈہ کل کے ہندوستانی پرپیگنڈے کا ہی چربہ ہے۔اس وقت امریکہ شائد ایک تیر سے دو شکار کھیل رہا ہے۔ایک جانب ہند پاک بڑھتے ہوے تجارتی تعلقات سے شائد اس کو کچھ اَن جانے خطرات محسوس ہو رہے ہیں ۔تو دوسری جانب وہ ہندوستان کو اکسانے کے لئے انہی کی زبان استعمال کر رہا ہے۔
آج حافظ سعید کا سب سے برا گناہ یہ ہے کہ وہ نیٹو سپلائی کی راہوں میں سیسہ پلائی دیور بننے کا عزم لئے ہوے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ بلا سوچ سمجھ کے انہوں نے اس مردِِ حریت کی ہیڈ منی 10میلین ڈالر مقر کر کے ان کی تصویر ایمن الظہوار کے ساتھ چسپاں کر کے یہ طاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ القاعدہ کے رہنمائوں کی طرح حافظ سعید تمہیں بھی ہم آزادی کا سانس نہیں لینے دیں گے۔ان پر الزام یہ بھی لگایا گیا ہے کہ لشکر طیبہ اپنے آپ کو وسعت دے کر یورپ اور آسٹریلیا میں حملوں کی تیاری کرلی ہے۔
اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ جماعت الدعوةکے ساتھ مل کر دفاعِ پاکستان کونسل کاڈیمانسٹریشن امریکہ کے ہاضمے سے بعید ہے۔ہندوستان کی را،نے کشمیر پر ہندوستان کے مظالم کوچھپانے اور پاکستان کو بد نام کرنے کے لئے سی آئی اے کے ساتھ مل کر ہندوستان کے لئے ایک نیا نائن الیون ترتیب دیدیااورممبئی حملے کا ڈرامہ رچا کر ساری دنیا کو آسانی کے ساتھ بیوقوف بنا لیا تھا۔ مشرف حکومت 2006میں ہندوستان اور امریکہ کے اشاروں پر انہیں گرفتار کر کے مقدمہ چلا چکی ہے۔ جس میں عدالت نے اسی سال انہیں کوئی ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے باعزت بری کر دیا تھا۔اس کے بعد حکمرانوں نے اپنے آقائونں کے اشارے پر دسمبر 2008 میںحافظ محمد سعید کو ایم پی او کے تحت ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا اس مرتبہ امریکہ کے اشارے پر اقوام متحدہ نے جماعت الدعوة کو لشکر طیبہ کا فرنٹ قرار دیدیا تھا۔ان پرمقدمہ چلا اوریکم جو ن 2009کولاہور ہائی کورٹ کے حکم پر وہ باعزت بری کر دیئے گئے۔
جماعت الدعوہ پاکستان کے امیر حافظ سعید نے اپنے سر کی قیمت کروڑوں امریکی ڈالر مقرر کئے جانے کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوے کہا ہے کہ انعام مقرر کرنے کے فیصلے کا مقصد ہمیں خاموش کر اکے پاکستان میں امریکی مداخلت کو بڑھانا ہے۔حافظ محمد سعید نے واضح کردیا ہے کہ وہ امریکہ کی کسی بھی عدالت میں پیش ہونے کو تیار ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر امریکہ کے پاس ڈالر زیادہ ہیں تو وہ میرے سر کی قیمت مجھے دیدیں میں اسے بتا دیتا ہوں کہ میں کہاں ہوںامریکیوں کو اتنی بھی عقل نہیں ہے کہ ایسے انعامات کا علان ان لوگوں کی تلاش یا گرفتاری کے لئے کیا جاتا ہے جو جو مفرورہوںپہاڑوں یا غاروں میں چھپ رہے ہوں۔جبکہ حافظ سعید نہ تو مفرور ہیںاور نہ ہی کہیں چھپ کے بیٹھے ہیں۔اس قسم کے اعلانات کر کے امریکہ دراصل اپنے پھکڑ پن کا ثبوت دیتے ہوے عالمی قوانین کی بھی دھجیاں اڑا رہا ہے۔
وکی لیکس نے امریکی حکام کے خفیہ مرسلوں کے بارے میں یہ حقیقت پہلے ہی افشاں کر دی تھی کہ حافظ سعید کے خلاف ان کے پاس ثبوتوں کی کمی ہے۔ امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کی گرفتار ی پر10لاکھ میلین ڈ الر انعام مقرر کئے جانے پر پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط خان کا کہنا ہے کہ حافظ سعید اور عبدالرحمان کی گرفتاری کے لئے محض الزامات کافی نہیںعدالتی کاروائی کے لئے ٹھوس شواہد پیش کئے جائیں۔پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے۔ان دونوں رہنمائوں کی گرفتاری کے لئے امریکہ کو نا قابلِ تردید اورٹھوس ثبوت فرہم کرنا ہونگے۔ان دونوں رہنمائوں کے خلاف پاکستان کے پاس کوئی ایسا ٹھوس ثبوت موجود نہیں جس کے تحت کاروائی کی جاسکے۔
ممبئی حملوں کے تین سال بعد اب جبکہ حافظ محمد سعید کی سربراہی میں دفاعِ پاکستان کونسل 40مذہبی جماعتوں کے اتحادکی جانب سے نیٹو سپلائی کی دوبارہ بحالی کے خلاف ملک بھر میںکامیاب ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے تو امریکہ نے پاکستان کو اپنے اشاروں پر چلنے کے لئے مجبور کرنے کی غرض سے حافظ سعید کارڈ کھلنے کا ڈرامہ شروع کر دیا ہے ۔ امریکہ کو بھاگتے ہوے اپنی سلامتی کی فکر پڑی ہے۔جبکہ ہماری سلامتی کو اس دوست نما دشمن نے گذشتہ تیس سالوں سے دائو پر لگائی ہوئی ہے۔جس میں ماضی کی جنرل کریسی اس کی ہمیشہ معاون و مدد گار رہی ہے۔
اب پاکستان کی تباہی کے لئے امریکہ اور اس کے شوربہ چٹ بہانے تراش رہے ہیں۔یہ اسامہ بن لادن پر گھڑے گئے الزامات کی طرح بغیر ثبوت کے ہی بہت سے ثبوت گھڑ لیں گے۔ہمیں اپنے دفاع اور ایٹمی اثاثوں کی فکر کرنی چاہئے ۔کیونکہ یہ چیزیں نصرانی قوتوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔جس کے لئے ہمارا پڑوسی سے اسے ٹارگیٹس فراہم کرنے کے لئے بے چین ہے۔ تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید