(جیو ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں آج بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں نہ تو بچوں کی جسمانی صحت قابل فخر ہے اور نہ ہی ان کے حقوق سے متعلق سماجی آگہی، یہی وجہ ہے کہ بچوں کا رویے روز بروز پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔
بچوں کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لئے دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں بہت سے بچے تو ایسے بھی ہیں جنہیں تعلیم اور خوراک جیسے بنیادی حقوق بھی حاصل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں غذائیت کا شکار اور سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد افریقہ کے کئی پسماندہ ملکوں سے بھی زیادہ ہے۔ لیکن اس وقت بچوں کے رویئے اور ان کی ذہنی صحت سے متعلق معاملات نے زیادہ سنگینی اختیار کر لی ہے۔ اس کا اہم ثبوت استاد کی ناراضگی اور والدین کے زبردستی ہوسٹل بھیجنے پر بچوں کی خودکشیوں کے واقعات ہیں۔ ماہرین سمجھتے ہیں کہ بچوں کے بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل کی وجہ اساتذہ اور والدین سے بچوں کے رابطے اور بات چیت میں کمی ہے۔ بچے اکثر خوف اور والدین کی عدم دلچپسی کے باعث اپنے مسائل ان سے بیا ن نہیں کرپاتے۔
پاکستان نے بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنوینشن کی توثیق بھی کررکھی ہے اور بچوں کی بہبود سے متعلق پالیسیوں کے نفاذ کے لئے کمیشن بھی قائم کررکھا ہے۔ لیکن کمیشن کی کارکردگی کیا ہے اس کا اندازہ ملک میں بچوں کے صورتحال سے لگایا جا سکتا ہے۔