پاکستان مسلم لیگ ن عوامی مقبولیت میں نمبر ون

Muslim League N

Muslim League N

بین الاقوامی شہرت یافتہ غیر سرکاری تنظیم انٹر نیشنل ری پبلکن انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے بارے میں اپنی سروے رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پاکستانی عوام کی مقبول ترین جماعت ہے جبکہ امریکی و مغربی ہوائوں سے جنم لینے والے سونامی(تحریک انصاف)کی شدت میں بتدریج کمی ہو رہی ہے امریکی ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 28 فی صد سے کم ہو کر 18فی صد رہ گئی ہے۔

اب اس سونامی میں اتنی قوت اور طاقت باقی نہیں رہی کہ یہ مسلم لیگ یا ملک و قوم کو کوئی نقصان پہنچا سکے (پاکستان عوامی تحریک) المعروف منہاج القرآن کو آئی آر آئی نے اپنے سروے میں بالکل شامل ہی نہیں کیا شائد اس تنظیم کو معلوم ہے کہ،، کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ،،سروے رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ کی مقبولیت 28فی صد سے بڑھ کر 32 فی صد تک پہنچ گئی ہے پی پی پی کی مقبولیت میں کوئی کمی یا اضافہ نہیں ہوا ہے وہ 14فی صد پر ہے سروے میں پانچ ہزار لوگوں سے سوال کیا گیا کہاگر اگلے ہفتے الیکشن ہوں تو آپ کس جماعت کے حق میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے تو 68فی صد لوگوں نے مسلم لیگ ن کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا پنجاب میں مسلم لیگ کی پسندیدگی 43 فی صد سے بڑھ کر 49 فی صد ہو چکی ہے۔

تحریک انصاف کی انیس فی صد ہے اور پی پی پی آٹھ سی صڈ کے ساتھ تیسرے نمبر ہے سندھ میں پی پی پی کی مقبولیت میں گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے جو 39فی صد سے کم ہو کر 32فی صد رہ گئی ہے مسلم لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جو چھ فی صد سے آٹھ فی صد پر پہنچ گیا ہے ایم کیو ایم کو سولہ فی صدنے پسند کیا ہے تحریک انصاف نو فی صد جبکہ ق گروپ کی مقبولیت ایک فی صد ہے خیبر پختونخواہ میں مسلم لیگ 9 سے بڑھ 12فی صد اے این پی تین فی صد اور تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے جو تیس سے بڑھ کر 32 فی صد ہو گئی ہے۔

بلوچستان میں مسلم لیگ اور پی پی پی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے باقی پارٹیوں کی مقبولیت میں کمی آئی ہے مسلم لیگ 8 فی صد سے سترہ فی صد تک پہنچ گئی ہے پی پی کی مقبولیت بڑھ کر اٹھارہ فی صد ہو گئی ہے جے یو آئی چار فی صدسے بڑھ کر آٹھ فی صد تک جا پہنچی ہے سروے میں مہنگائی کو عوام نے سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے اور بیس فی صد نے بے روزگاری کو اپنی پریشانی قرار دیا جہاں آئی آر آئی کا سروے سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کو واضح کرتا ہے وہیں۔

Nawaz Sharif Shahbaz Sharif

Nawaz Sharif Shahbaz Sharif

یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی قوم کا سیاسی شعور بہت بیدار ہے ان کو اچھے بُرے کا فرق معلوم ہے ان کو امین اور صادق،چور اور لٹیرے کی پہچان ہے تبھی تو پاکستانیوں کی اکثریت نے مسلم لیگ ن کو اپنی محبوب ترین جماعت قرار دیا ہے اور نواز شریف اور خادم اعلیٰ کو اپنا پسندیدہ قائد مانا ہے قوم کو معلوم ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ہی وہ واحد جماعت ہے جو پاکستان کو بحرانوں سے نکال کر ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر دوبارہ گامزن کر سکتی ہے عوام نے ق لیگ( جس کی مقبولیت اب ایک فی صد ہے )اور اس کے خالق
روشن خیال اور اعتدال پسند ایجنڈے کے بانی ڈکٹیتر مشرف کا دس سالہ دور بھی دیکھا ہے اور اب ان کے حواریوں این آر او زدہ حکمرانوں کا دور اقتدار بھی دیکھ رہے ہیںجو کہ قوم پر ایک عذاب کی صورت اختیار کر چکا ہے ان چور ،لٹیروں،ڈاکوئوں ،رسہ گیروں ،بھتہ خوروں اور قاتلوں کے اکٹھ نے ملک کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا ہے پی آئی اے،ریلوے،سٹیل ملز اور واپڈا جیسے منافع بخش ادارے ان لٹیرے حاکموں کی کرپشن اور بد دیانتی سے تباہ و برباد ہو چکے ہیں۔

وطن عزیز کا کوئی ادارہ کوئی ڈیپارٹمنٹ کوئی شعبہ ایسا نہیں جو ان کی لوٹ مار سے محفوظ رہا ہو جس ادارے کو بھی دیکھو اس کی تباہی اور بربادی ان حکمرانوں کی لوٹ مار اور کرپشن کی داستانیں بیان کر رہی ہے کہ کس بے رحمی اور شر مناک طریقے سے اس کو لوٹا گیا ہے قوم کو 12اکتوبر1999سے پہلے والا دور بھی بھولا نہیں ہے جب ان کا ملک پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہوں پر گامزن تھا امن و امان کی صورت حال بھی تسلی بخش تھی لوگوں کے پاس روز گار تھا اس قدر بے روزگاری اور تنگ دستی نہیں تھی۔

مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان غریبوں کی زندگیوں کو نگل نہیں رہا تھا سڑکیں اور موٹر وے بن رہے تھے پاکستان ایٹمی طاقت بن کر اقوام عالم میں بڑے عزت و وقار کے ساتھ کھڑا تھا ملک کی معاشی و اقتصادی حالت انتہائی مستحکم تھی پاکستانی روپیہ مٹی میں تبدیل نہیں ہوا تھا وطن عزیز کے شہر،قصبے،دیہات ،قریے ،محلے اور آبادیاں سب روشن تھے مگر آج ان کا دیس 13سال تک حکمرانی کرنے والوں کے کالے کر تو توں کی وجہ سے سارے کا سارا اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے کسان کھیتوں میں اپنی سوکھی فصل کو دیکھ آہیں  مار رہا ہے مزدور ملوں کی بندش کی وجہ سے مزدوری سے محروم ہے اور بچوں کو بھوک سے بلکتا دیکھ کر اپنے ہو ش و حواس کھو رہا ہے۔

Imran Khan

Imran Khan

قوم نے عمران خان صاحب کے فلسفہ سیاست کو بھی نظارا کر لیا ہے کہ انقلاب اور خوشحالی کا نعرہ لگانے والا اپنے دعوئوں اور وعدوں میں کس قدر سچا اور کتنا مخلص ہے اس کا اندازہ قوم کو اس کے طرز سیاست سے ہو گیا ہے جو بھی بدنام زمانہ مفادپرست ہے وہ اس کے قافلہ میں ہے جو بھی معروف اور نامی گرامی لوٹا ہے وہ  اس کا ہم رکاب ہے جو بھی بے وفا ہے وہ اس کا دست راست ہے اور جو بھی اقتدار کا بھوکا ہے وہ تحریک انصاف کے دسترخوان پر براجمان ہے ایسے میں جو بھی انقلاب سونای برپاء ہو گا وہ ملکی نیک نامی کی بجائے بدنامی کا باعث بنے گا اسی لئے قوم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب اپنے ملک کی زمام قتدار ایسی جماعت کو سونپے گی جو ان کے مسائل کا ادراک رکھتی ہے اور ان حل کرنے کی صلاحیت۔

تحریر :  چوہدری محمد افضل جٹ
00966531074914