امریکا (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ پاکستان کو بتاتے تو ایبٹ آباد اپریشن کامیاب نہ ہوتا۔جبکہ انکے حریف مٹ رومنی نیکہاہے وہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی حمایت کرتے ہیں ، سو ایٹم بموں کے حامل پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ۔ جمہوریت کیتسلسل کیلئے ساتھ ضروری ہے۔
فلوریڈا میں ہونے والے تیسرے اور آخری مباحثہ میں پاکستان اور افغانستان پر بحث کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا پر رومنی کی پالیسی واضح نہیں ہے ۔ مٹ رومنی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ایک سو ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ پاکستان کی امداد روکنا درست نہیں ، اگر پاکستان ناکام ریاست بن گیا تو امریکہ کیلئے بہت بڑا خطرہ ہو گا ۔ مستحکم افغانستان کے لئے پاکستان میں جمہویت کا ساتھ دینے کی ضرور ت ہے۔
امریکی صدارتی امیدوار مٹ رومنی نے القاعدہ قیادت کی ہلاکت پر امریکی صدر بارک اوباما کو مبارکباد دی ہے جبکہ اوباما کا کہناہے کہ مٹ رومنی نے جب بھی خارجہ امور پر پالیسی دی وہ غلط تھی ، مٹ رومنی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں امریکہ کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے ایران آئندہ چار برس میں ایٹم بم بنا لے گا ، جبکہ مصر میں اخوان المسلمون کے صدر اقتدار پر آچکے ہیں جو پریشان کن ہے ، ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں امریکہ دوست شام کی ضرورت ہے جبکہ روس اب بھی امریکہ کیلئے جیو پولیٹیکل خطرہ کے حیثیت رکھتا ہے شام میں اس وقت فوجی مداخلت درست نہیں۔
بارک اوباما نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کہ انہیں خوشی ہے کہ رومنی نے القاعدہ کو امریکہ کے لئے بڑا خطرہ سمجھا۔ قذافی کے ہاتھ اسامہ بن لادن سے زیادہ امریکیوں کے خون سے رنگین تھے جبکہ لیبیا میں عوام امریکہ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں، شام میں ایک ذمہ دار حکومت کی ضرورت ہے ، مستقبل میں خطروںسے بچنے کیلئے دنیا بھر میں دوست بنانے ہوں گے۔
اگر اسرائیل پر حملہ ہو گا تو امریکہ اسرائیل کے ساتھ ہوگا۔ اسلامی دنیا کو انتہا پسندی سے دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔ امریکی نوجوانوں کو ملازمتوں کے مواقع ا ور بہتر مستقبل کی ضرورت ہے ، بارک اوباما نے چین کو اہم ملک تسلیم کرتے ہوئے اس سے تعلقات بہتر بنانے کی خواہش کا اظہا رکیا۔