پاکستان پیپلزپارٹی ۔۔۔۔ 27 دسمبر 2007

Shaheed Benazir Bhutto

Shaheed Benazir Bhutto

27 دسمبر 2007کو پاکستان پیپلزپارٹی کی چئیر مین محترمہ بینظیر بھٹو کی جان بحق ہونے پر پاکستان کے معتد سیاسی رہنماؤں سمیت وکیل اعتزاز حسن سن کر اور نواز شریف بینظیر بھٹو کی لاش کو دیکھ کر دھاڑیں مار کر روتے رہے تھے ۔ کسی نے خوود پر تیل چھڑ ک کر خود سوزی کرنے کی کوشیش بھی کی تھی۔ اربوں روپیہ کی املا ک کو نقصاب بھی پینچایا گیا تھا۔ لیکن آج اس کی قتل کو گرفتار کرنے میں زرا بھی ہمت نہیں دکھاتی ہے۔ نواز شریف صاحب بھی آج تک خاموش ہیں۔ بلکہ نا اہل لوگوں کا ساتھ دی ہے۔ پانچ سال ہوچکے ہیں مگر قاتل گرفتار نہیں کی گئی ۔ جب صدر آصف علی زرداری اپنی بیوی، بلاول زرداری اپنی اپنی ماں، اور پارٹی کے رہنماء اپنے عظیم لیڈر کی قاتل کو پانچ سال میں گرفتار نہیں کرسکے ہیں تو ایک عام پاکستانی کو کیا انصاف دے سکتے ہیں یہ نااہل ترین ہیں۔

ان سے انصاف کا وابستگی خود فریبی ہی ہے27 دسمبر 2007کو پاکستان پیپلزپارٹی کی چئیر مین محترمہ بینظیر بھٹو لیاقت باغ راولپنڈی میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرنے کے فورا ًبعد اسلام آباد روانگی کے موقع پر فائرنگ اور خود کش بم دھماکہ میں شہید ہو گئی۔ اس واقعہ میں پیپلز پاری کے کارکنو ں سمیت 30 افراد جاںبحق جبکہ درجنوں شدید زخمی ہو ئے اور ملک سوگ کے اندھیرے میں ڈوب گیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو پر خود کش حملے سے قبل فائرنگ ہوئی جب وہ اپنی گاڑی میں کھڑے ہو کر کارکنوں کے جوش و خروش نعروں کا جواب دے رہی تھیں ۔محترمہ شہید بھٹو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم دختر مشرق اور دو مرتبہ وزیر اعظم کم عمر ہونے کا اعزاز بھی ہیں۔

حکومت پاکستان سمیت کئی ممالک کے اداروں نے تحقیقات کیں مگر کوئی تسلی بخش تحقیق سامنے نہیں لاسکے۔ ہاں ہر ایک نے اپنی تحقیقات پیش کیں۔اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی طرف سے 15اپریل 2010ء کو جاری کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں مشرف کی حکومت کو بھٹو کے قتل کا ذمہ دار قرا ر دیتے ہوئے کہا کہ مشرف حکومت نے عدم توجہ اور غیر مناسب انتظامات کیے تھے۔ مشرف حکومت محترمہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ۔ بنیظیر بھٹو کے قتل کو روکا جا سکتا تھا لیکن ان کے حفاظت کے انتظامات ناکافی تھے ۔اس تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو مونیز تھے ۔ اگر دیکھا جائے تو اقوا م متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ “انگور کھٹے ہیں “کے مترادف ہے اقوام متحدہ کے سربراہ کی رپورٹ ایک عام بات ہے۔جو قتِ قتل اہلیان پاکستان کے ذہن میں گردش کر رہا تھا کہ سیکورٹی ناکام ہوئی۔

Musharraf

Musharraf

مشرف ذمہ دارہے اور حکومت محترمہ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو مونیز کی رپورٹ کو ئی واضح ،تسلی بخش اور حقیقت پر مبنی ثبوت ذرا برابر بھی واضح نہیں ہے۔ اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو رپورٹ میں صرف اور صرف مشرف کو بدنام کرکے اسکی حکومت کو ذمہ دار قرار دینا ظاہر ہو تا ہے ۔لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ سے قبل ہی یہ باتیں گلی گلی میں گونج رہی تھیں ۔مشرف ذمہ دار ،مشرف حکومت ذمہ دار ہے۔

ہم بھی جانتے ہیں کیونکہ بینظیر بھٹو یا ذوالفقار بھٹو کے قتل کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے تمام واقعات جس میں قتل و غارت ، ٹارگٹ کلنگ ، خود کش بم دھماکے ،ڈرون حملے سے لیکر اسٹریٹ کرائم تک کی ذمہ دار حکومت وقت کی ہوتی ہے تو اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیشن نے کونسی نئی بات سامنے لائی ہے ۔وہی باتیں بیان کیں جو ہمارے ذہن میں قبل ازرپورٹ تھے ۔خیر اگر رپورٹ پیش کرنا تھی تو ایک واضح رپورٹ پیش کرتا کہ فلاں بندہ نے قتل کر کے فلا ں راستے سے فرار ہو ا ہے ۔ فلاں بندہ نے فلاں کے کمپنی یا گروپ سے ہے ۔اس معاملے میں تمام واضح ثبوت پیش کرتا تو قابل قبول ہوتا۔ پیپلز پارٹی کے چند اہم رہنما ضرور اس میں ملوث ہیں اور سب کچھ جانتے ہیں۔

PPP

PPP

پیپلزپارٹی کیلئے شرم ناک اور غیرت کی مقام اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ اپنے قائد جس کی بدولت عیش و آرام سے حکومت کررہے ہیں ۔اُس کے قا تلوں کو گرفتا ر نہیں کر سکے ہیں تو عام غریب بے سہارا لوگوں کے قتل کی کہاں تحقیقات کہاں مجرم گرفتار ہوسکتے ہیں ۔جس کے لئے اقوام متحدہ سے لیکر دنیا کے بڑے سے بڑے نامور ادارے تحقیق کیلئے پہنچ گئے ہیں ۔مگر پھر بھی ناکام ہوئے ہیں ۔اقوام متحدہ اور پیپلزپارٹی کے انصاف کرنے کا اندازسے ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔وقت ضائع کیا گیا مگر وصول کچھ نہیں کرسکے نہ ہی کوئی عملی کام بغیر طالبان بیعت اللہ مسعود لگائے۔ حکومت بی بی کے ساتھ ساتھ پورے مُلک میں ہونے والے تمام مظالم و غیر آئینی ہتھکنڈوں کی تحقیقات شفاف طریقے سے کرواکر مجرموں کو سزا دے ورنہ گھر میں جاکر بیٹھ جائیں کسی اہل انسان کو آگے آنے دیں تو بی بی کے ساتھ تمام مظالم کی تحقیق کرواسکے اور احتساب کر سکے۔ مجھے حکومت اور دیگر تمام اداروں کی رپورٹ جو “انگور کھٹے ہیں”کے مترادف رپورٹ پر شرم آرہی ہے۔

حقیقت پیش نہیں کی جارہی ہے ۔بہر حال سنجیدگی سے حکومت کو بی بی اور عوام کے قاتلوں کو گرفتا ر کرے ۔پاکستان پیپلزپارٹی ایک ہی خاصیت مجھے پسند آگئی ہے ۔ انصاف اوور مساوات کی مثال شاید کہیں بھی ملے اقتدار میں آتے ہیں ملک میں تمام جرائم عروج میں پہنچ گئے۔ آج تک کسی مجرم کوگرفتار نہیں کی گئی۔نا ہی کسی کو سزا دی ہے۔ مجرم کو گرفتار کیسے کریں گے ؟ بھلا کوئی اپنی ساتھیکو بھی کرفتار کر سکتا ہے نہیں کیونکہ جرم کا ایک اصول ہے وہ یہ کہ جت ساتھ ہے ساتھی ہیں جب ساتھ چھوٹ جاتا ہے تو پردہ پاش ہوتا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنی پارٹی چیئرمین کی قتل کی آج تک کسی کو گرفتار نہیں کی ہے نا ہی مجرموں تک سوراخ لگا سکے ہیں ۔ صدر سے لیکر ایک سپائی تک پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق بھی رکھتے ہیں۔ مگر سب ناکام ہیں۔

تحریر : آصف یٰسین لانگو