ایم کیو ایم(جیو ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی سلامتی وبقا پر خطرات منڈلا رہے ہیں، پاکستان کا وجود، اس کی سالمیت اور خودمختاری داو پر لگی ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس نازک وقت میں بھی ہمارے سیاستداں ،پاکستان کی بقا کی فکر کرنے کے بجائے اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں انتہائی فکرانگیز لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ حال ہی میں امریکی کانگریس اور سینیٹ نے ایک عسکری تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قراردیکر اس کے خلاف پاکستان سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، اگر خدانخواستہ اس تنظیم کا کوئی رہنما پاکستان سے باہر کسی قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا یا غیرملکی قوتوں کو اسامہ بن لادن کی طرح پاکستان سے برآمد ہو اتو اس کی بنیاد پرامریکہ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گرد ملک قراردیا جاسکتا ہے اوراگر ایسا ہوا تو یہ پاکستان کے مستقبل کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوگا۔
الطاف حسین نے کہاکہ کل کے تمام عالمی رسائل وجرائد میں یہ خبر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود کے قریب بحیرہ عرب میں متعدد امریکی بحری بیڑے پہنچ چکے ہیں جن پر جدید میزائل اور توپوں سے لیس جنگی جہاز موجود ہیں ۔ میں اس سے قبل بھی اپنے خطابات میں اشارہ دے چکا ہوں کہ بلوچستان کے ساحل پر امریکی بحیریہ کے بیڑے پہنچ چکے ہیں مگرکسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔انہوں نے عالمی رسائل وجرائد میں آنے والے دفاعی تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مستقبل میں خطے میں جنگ کا آغاز افغانستان سے ہوگا اور افغانستان ،پاکستان پر حملہ کرے گا جہاں نیٹو افواج پہلے ہی موجود ہیں۔ اس نازک صورتحال سے نمٹنے اور پاکستان کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک وقوم کو اندرونی طورپر مضبوط ومستحکم کیا جائے ، حکومت، عدلیہ، عسکری اداروں اوراپوزیشن کے مابین محاذ آرائی کا خاتمہ کیا جائے۔
پاکستان کی سلامتی وبقا کو یقینی بنانے کیلئے گول میز کانفرنس طلب کی جائے اور اس کانفرنس میں عسکری قیادت ، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماوں اور دانشوروں کو مدعو کیا جائے اورموجودہ حالات کے تناظر میں اس کانفرنس میں ٹھوس فیصلے کیے جائیں۔