پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ۔مذاکرات کے آخر پر دونوں رہنماں نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ پاک بھارت تعلقات کو ماضی کا یرغمال نہیں بننے دیں گے جبکہ ایس ایم کرشنا کہتے ہیں کہ اب پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، مستقبل کی بہتری کیلیے تعاون بڑھانا ہوگا۔
پاک بھارت وزرائے خارجہ مذاکرات اور مشترکہ کمیشن کا اجلاس دفترخارجہ اسلام آباد میں ہوا۔مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تقسیم کرنے والے اختلافات کو چھوڑ کر دونوں ممالک کو قریب لانے والے اقدامات پرتوجہ دینی ہے۔حناربانی کھرنے کہا کہ ماضی میں سیاچن سمیت دیرینہ مسائل کے حل کے نادر مواقع ضائع کر دیئے گئے، نیت ٹھیک ہو تو مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر اور سرکریک سمیت تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ سندھ طاس معاہدے پر اسکی روح کے مطایق عملدرآمد یقینی بنانے کی بھارتی یقین دھانی خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دوستی کا ایک نیا باب رقم کررہے ہیں۔ایس ایم کرشنا نے کہا کہ مذاکرات میں اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی دشمن ہے جو دونوں ممالک کیلیے خطرہ ہے۔ پاکستان نے یقین دھانی کروائی ہے کہ ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی جلد مکمل کرلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف منفی پروپیگنڈا ختم کریں گے۔ اس سال دسمبر میں نیوکلیئر اور روایتی ہتھیاروں کے حوالے سے پاک بھارت مذاکرات ہونگے جبکہ وزیرخارجہ حنا ربانی کھر کو اگلے سال بھارت کے دورے کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ من موہن سنگھ نے پاکستان کے دورے کیلیے کوئی شرائط نہیں رکھیں، دورے کے وقت کیلیے سازگار حالات کا انتظار ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر، سیاچن اور سرکریک سمیت دیرینہ مسائل کے حل کو ممبئی حملوں کے حوالے سے کارروائی سے مشروط نہیں کیا ہے۔