پنجاب اسمبلی میں ڈینگی سے متعلق عام بحث جاری ہے، ڈاکٹر سعید الہی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈینگی سے شرح اموات 0.5 فیصد جبکہ باقی ممالک میں 12 فیصد ہے تاہم ق لیگ کی سامعہ امجد کا کہنا ہے کہ دنیا میں شرح اموات 12 نہیں صرف 0.1 فیصد ہے۔ ڈاکٹر سعید الہی نے ایوان کو بتایا کہ بھارت سے عالمی ادارہ صحت کی تصدیق شدہ ادویات لینے کے لئے ٹیم جاچکی ہے جو ایک دو دن میں واپس پہنچ جائے گی۔ سری لنکا سے ڈینگی کی روک تھام کے ماہرین کی ٹیم آچکی ہے، جرمنی سے 150 سپرے پمپس 20 ستمبر تک پاکستان پہنچ جائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کی جگہ تقریر کرتے ہوئے میجر ریٹائرڈ عبدالرحمن نے کہا کہ اسپتالوں میں وی آئی پیز اور میڈیا کے دوروں کے لئے پروٹوکول بنایا جائے تاکہ مریضوں کے علاج میں خلل نہ پڑے ڈینگی کی وجہ سے مچھردانیوں اور حفاظی ادویات کی قیمتیں تین گنا بڑھ چکی ہیں حکومت قیمتوں پر کنٹرول کرے۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلہ پر نظرثانی کی جائے طلبا کو گھروں میں بٹھانے کی بجائے انہیں آگاہی مہم میں شامل کیا جائے، ڈینگی متعدی مرض نہیں اسپتالوں میں آئیسولیشن وارڈز کی بجائے مچھر فری وارڈز بنائے جائیں۔ ق لیگ کی ڈاکٹر سامعہ امجد نے کہا کہ ڈینگی مچھر نچلی پرواز کرتا ہے ایک ضلع سے دوسرے ضلع تک از خود نہیں جاسکتا ایک ضلع سے دوسرے ضلع منتقلی روکنے کے لئے انٹرسٹی بسوں میں سپرے کرایا جائے۔ شوکت بسرا نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈینگی سے مقابلہ کے لئے اپوزیشن کو ساتھ ملائے۔ نواز شریف آشیانہ ہاسنگ سکیم اور ییلو کیب سکیم کی قرعہ اندازی میں شریک ہوئے تو ڈینگی سے مقابلہ کے لئے مہم میں بھی شریک ہوں۔