پنجاب اسمبلی : (جیو ڈیسک) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب کو تقریر کے دوران اپوزیشن کے سخت احتجاج کا سامنا کرنا پڑا، قائد حزب اختلاف کی اپیلیں بھی کام نہ آسکیں۔وزیراعلی پنجاب بڑی کافی عرصہ غائب رہنے کے بعد ایوان میں آئے ہی تھے کہ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے اخبار لہر اتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف صوبے کے عوام کو اشتہارات کے ذریعے مظاہروں پر اکسارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے قومی املاک کو نقصان پہنچایا اور پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے اراکین کے گھروں اور کاروباری مراکز پر حملے کرکے جلایا جارہا ہے۔
راجہ ریاض کے الزامات کا جواب دینے کے لئے وزیر اعلی پنجاب کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ ق کی خواتین اور پیپلز پارٹی کے چند اراکین کی طرف سے احتجاج اور نعرے بازی کے باعث میاں شہباز شریف کو بار بار تقریر روکنا پڑی۔ وزیر قانون رانا ثنا اللہ کی اپیل پر قائد حزب اختلاف راجہ ریاض اور مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین خان نے بھی ارکان سے پرامن رہنے کی اپیل کی جسے انہوں نے ماننے سے انکار کردیا اور وزیر اعلی کو ٹف ٹائم دیا۔ جس پر حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے اراکین بھی میدان میں آگئے اور نعرے بازی کی گئی۔ انہوں نے قائد حزب اختلاف کووزیر اعلی کے بعد بات نہ کرنے دی ۔ جس پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے احتجاجا نشستوں پر کھڑے ہوکر ڈیسک بجائے۔
بجٹ کے مطالبات زر کے پیش کئے جانے اور کٹوتی کی تحریکوں پر بحث کے دوران مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ ن کے درمیان نوک جھوک جاری رہی لیکن پیپلز پارٹی کے اراکین نے کٹوتی کی تحریکوں پر بحث میں کوئی حصہ نہ لیا۔