لاہور(جیوڈیسک)چودہ سال سے کم عمر کا بچہ دسویں کا امتحان نہیں دے سکتا جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچہ پہلی کلاس میں داخلے کا اہل نہیں.
پنجاب نے بھی ملک کے دوسرے صوبوں کی طرح پہلی سے دسویں تک داخلے اور امتحان کی عمر مقرر کر دی ہے جس کے تحت چودہ سال سے کم عمر کا بچہ دسویں کا امتحان نہیں دے سکتا جبکہ پانچ سال سے کم عمر بچہ پہلی کلاس میں داخلے کا اہل نہیں۔
یہ بات پارلیمانی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور خلیل طاہر سندھو نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن خدیجہ عمر کی تحریکِ التوا کے جواب میں بتائی ہے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ امتحانات میں اس فیصلے پر عمدرآمد میں نرمی برتنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے تاکہ بچوں کا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔
خلیل سندھو نے پارلیمان کو بتایا کہ صوبے میں بچوں کے سکول سے بھاگنے کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے پیش نظر لٹریسی پروگرام کے تحت غیر رسمی سکول کلی طور پر بند نہیں کئے جا رہے بلکہ کچھ برقرار بھی رکھے جا رہے ہیں۔ اس مرحلے پر خدیجہ عمر نے یہ نقطہ اٹھایا کہ لاکھوں بچے امتحان دے رہے ہیں اور ان کے سال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس لئے خصوصی طور پر ان کیلئے اقدامات کئے جائیں جس پر پینل آف چیئرمین کے رکن ڈاکٹر اسد اشرف نے حکومت کو ہدایت کی کہ وہ ایسے بچوں کا سال ضائع ہونے سے بچانے کیلئے خصوصی اقدامات کرے۔
پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ اس ضمن میں اسمبلی کے احکامات کی تعمیل کروائیں گے۔