گجرات: نواسہ رسول حضرت امام حسین نے یزید کی بیعت نہ کرکے امت مسلمہ کو سبق دیا ہے کہ مسلمانوں کے حاکم صرف پرہیز گار مسلمان ہو سکتے ہیں۔ لہذا محبت حسین کا اصل تقاضا ہے کہ مسلمان وقت کے یزیدوں کیخلاف عَلم جہاد بلند کریں: ان خیالات کا اظہار شیخ المشائخ پیشوائے اہلسنت حضرت پیر محمد افضل قادری نے مرکز اہلسنت نیک آباد (مراڑیاں شریف) گجرات میں مرکزی شہادت کربلا کانفرنس اور قطب الاولیاء حضرت پیر محمد اسلم قادری رحمة اللہ علیہ کے عرس پاک کے بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اجتماع میں ملک بھر سے ہزاروں حضرات وخواتین نے شرکت کی۔ پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ شیر خد ا حضرت علی المرتضیٰ اور اُن کے شہزادوں نے ساڑھے پچیس سال خلفاء ثلاثہ حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فاروق اعظم اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہم کی اقتداء میں نمازیں پڑھیں اور اُن کے ہاتھ پر بیعت کی اور بعد ازاں امت مسلمہ کے اتفاق واتحاد کی خاطر دونوں شہزادوں حضرت امام حسن وحسین رضی اللہ عنہما نے صحابی رسول حضرت امیر معاویہ سے صلح کر کے اپنی سلطنت وحکومت اُن کے سپر د کرکے اُن کی بیعت کی۔ لیکن نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے مصائب کی انتہاء کے باوجود آخر دم تک بدکردار یزید پلید کی بیعت نہیں کی۔ تاکہ واضح ہوجائے کہ ہم حکومت وسلطنت کی پروا نہیں کرتے لیکن بدکردار کو خلیفہ اسلام نہیں مان سکتے۔ اس سے مولیٰ کائنات حضرت علی المرتضیٰ اور اُن کے شہزاد وں کا اصحاب رسول کے بارے میں مذہب بھی روزِوشن کی طرح واضح ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کچھ لوگ محبت اہل بیت کا نعرہ لگا کر خلفاء رسول ،ازواج مطہرات اور اصحاب کو سب وشتم کرتے ہیں تو پھر فرقہ واریت کی فضاء پیدا ہوتی ہے اور محرم الحرام کے مقدس ماہ میں شدید خانہ جنگی کی فضا ء پیدا ہو جاتی ہے اور پوری کی پوری حکومتی مشینری قوم وملت اور ملک کے تمام اہم ترین مسائل چھوڑ کر اس خطرناک صورتحال کے تدارک میں مصروف عمل رہتی ہے جس سے ملک بھر کے عوام کو شدید اذیت پہنچتی ہے اور ملک وقوم کا شدید نقصان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا: اس خطرناک فرقہ وارانہ صورتحال کے تدارک کیلئے ضروری ہے کہ خلفاء راشدین،ازواج مطہرات اور جملہ آل واصحاب رسول کی گستاخی کے انسداد کیلئے سخت ترین قانو ن سازی کی جائے اور گستاخانِ آل واصحاب کو گرفتار کر کے سخت ترین سزائیں دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف حرمین شریفین میں فرقہ وارانہ لٹریچر کی تقسیم اور خطبہ حج میں فرقہ وارانہ گفتگو کیخلاف مسلم ممالک اور امت مسلمہ میں سخت غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ بہتر ہو گا کہ شاہ عبد اللہ اور مسلم ممالک کے حکمران اس کا تدارک کرائیں یا اپنی موجودگی میں سنی اور نجدی علماء کو بٹھا کر تفصیلی مناظرہ کرائیں۔
کانفرنس وعرس کے اجتماع کی نگرانی پیر محمد عثمان افضل قادری، علامہ ساجد قادری نے کی جبکہ سید ضیاء الاسلام شاہ، شیخ الحدیث علامہ خادم حسین رضوی، سید سیف اللہ شاہ فاروقی، علامہ ابوتراب بلوچ، مفتی علامہ عبد الغفور گولڑوی، مولانا افضل بٹ و دیگر نے خطاب کیا۔
٭اجتماع میں ایک قرار داد کے ذریعے مملکت خداد داد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نظام مصطفی اور خلافت راشدہ کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا۔ ٭ایک قراردادکے ذریعے مخلوط نظام تعلیم اور تباہ کن عریانی وفحاشی وبے پردگی کے انسداد کا مطالبہ کیا گیا۔ ٭ایک اور قرارداد کے ذریعے مسلمانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ گستاخی رسول اور حرمت قرآن کے انسداد کیلئے اپنی ایمانی تحریک جاری رکھیں ۔