پچھلے چند دنوں میں اپنے ملک میں جو سنسنی خیز واقعات ظہور پزیر ہوئے ہیں انھوں نے ہماری توجہ دنیا کے دوسرے اہم واقعات سے ہٹا دی ہے۔ پہلے کراچی میں قتل و غارتگری، ٹارگٹ کلنگ، پھر لاہور میں امریکی یہودی کا اغوا اور پھر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کا اغوا ، پھر جیالوں کی الزام تراشی، بہتان بازی ان سب واقعات نے عوام سے عید کی خوشیاں چھین لی ہیں۔ رہی سہی کسر ضمیر فروش منافع خور دوکانداروں نے پوری کردی۔ ان سب چیزوں سے زیادہ سنسنی خیز اور اہم ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی پریس کانفرنس رہی ہے۔ انھوں نے کراچی پریس کلب میں کلام مجید پر ہاتھ رکھ کر اور کلام مجید سر پر رکھ کر نہایت اہم رازوں سے پردہ اٹھایا۔ انھوں نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کو ایک دہشت گرد گروہ قرار دیا اور رحمن ملک کو حجام کی اولاد، ایک پیدائشی جھوٹا شخص ہے اور ملک کے لئے نہایت خطرناک ہے۔ جہانتک جھوٹ بولنے اور عیاری کا معاملہ ہے میں ذاتی طور پر اس کی تصدیق کرسکتا ہوں۔ دیکھئے ذوالفقار مرزا نے ماہ رمضان میں، کلام مجید سر پر رکھ کر یہ بیان دیا ہے۔ میں کراچی کا باشندہ برسوں وہاں رہا ہوں اور ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی ہے۔ میں اپنے سندھی بھائیوں اور بہنوں کے کردار کے بارہ میں بہت کچھ جانتا ہوں۔ ایک واقعہ بتاتا ہوں، نوری آباد سے میرے بڑے بھائی کے ایک دوست کو اغوا کیا گیا تھا اور ان کے گھر والوں سے تاوان مانگا گیا۔ جب یہ ادا کردیا گیا تو اس شخص نے دلچسپ واقعہ سنایا۔ اس نے کہا اغوا کنند گان نے اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا، کھانے وغیرہ کا اچھا خیال رکھا۔ جب اسنے ان سے جائے نماز اور کلام مجید کی درخواست کی تو انھوں نے جائے نماز دیدی اور کہا۔ سائیں ہم کلام مجید نہیں دے سکتے۔ ہم نے پہلے یہ غلطی کی تھی اور اغوا شدہ شخص نے ہمیں چھوڑنے کے لئے قرآن کا واسطہ دیدیا۔ ہم قرآن کی بے حرمتی نہیں کرسکتے تھے ہم نے فورا اسکو چھوڑ دیا۔ میں کہنا یہ چاہ رہا ہوں کہ سندھی کبھی قرآن کی بے حرمتی نہیں کرے گا۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے جو کچھ قرآن سر پر رکھ کر کہا ہے میں اسکو سو فیصدی سچ جانتا ہوں۔ ڈاکٹر ذوالفقار بیگم و بچے والے ہیں وہ کبھی بھی قرآن کا حوالہ دے کر جھوٹ نہیں بول سکتے۔ اگر کچھ لوگ ان کے بیان کو جھوٹ کہہ رہے ہیں اور یہ سچے ہیں تو یہ بھی کھلے عام قرآن پر ہاتھ رکھ کر اور اس کو سر پر رکھ کر حلفیہ بیان کریں۔ کلام مجید میں حلفیہ قسم کا جواب حلفیہ قسم ہے۔ یہ باتیں تو اس لئے کردیں کہ اس وقت گرم ہیں اور پورے ملک میں اور بیرون ملک سخت بحث و دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ میں دراصل اسلامی ممالک میں جو چند واقعات ہوئے ہیں ان پر تبصرہ کرنا چاہتا ہوں کافی عرصہ پیشتر میں نے اپنے کالم میں اپنے حکمرانوں کو فرمان الہی کا حوالہ دیا تھا کہ وہ یہود و نصاری سے گٹھ جوڑ سے احتیاط برتیں کہ اس کا انجام ہمیشہ عبرتناک ہوتا ہے۔ میرے اس مضمون کے جواب میں رد ِ عمل کے طور پر ایک روشن خیال شخص نے مجھے ای میل کی کہ میں پوری دقیانوسی باتوں کو اکھاڑ رہا ہوں اور وہ ہدایت خداوندی نعوذ بااللہ وقتی طور پر تھی۔ میں حیران و ششدر رہ گیا کہ کیا یہ شخص مسلمان ہوسکتا ہے جو نعوذ باللہ کلام مجید کو ایک وقتی ہدایت سمجھ رہا ہے۔ کل یہ شخص نماز، روزہ، حج، زکو اور ایمان کو بھی اسی زمرہ میں ڈال سکتا ہے۔ میں فرمودات الہی آپ کی خدمت میں پیش کرونگا اور پھر ان کی روشنی میں آپ خود ہی سوچ لیں کہ مسلمان حکمران کیوں ذلت اور تباہی کا شکار ہوئے۔ سور المائدہ، آیات 51 ،52،53 میں اللہ تعالی نے ہمیں یوں خبردار کیا تھا اور تنبیہ کی تھی اے ایمان والو! یہود اور نصاری کو اپنا دوست نہ بنا۔ یہ ایک دوسرے کے دوست اور مددگار ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی ان ہی میں سے ہوگا۔ بے شک خدا ظالم لوگوں (یعنی گنہگاروں) کو ہدایت نہیں دیتا۔ تو جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کا مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش یعنی مصیبتیں نہ آجائے۔ سو قریب ہے کہ خدا فتح نصیب کرے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر نازل کردے پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائینگے۔ اس وقت مسلمان تعجب سے کہینگے کہ کیا یہ وہی لوگ ہیں جو خدا کی سخت ترین قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں۔ ان کے تمام اعمال اکارت گئے اور وہ خسارے میں پڑ گئے۔ اب آپ اس فرمان الہی کی روشنی میں دیکھئے جن مسلمان حکمرانوں نے اس کو نظر انداز کیا یا نہ مانا ان کا حشر کیا ہوا، ہمارے یہاں ایوب خان، یحیی خان اور مشرف کا حشر آپ نے دیکھ لیا۔ دوسرے مسلمان حکمرانوں میں شہنشاہ ایران، عراق کے شاہ فیصل اور امیر عبداللہ، تیونس کے زین العابدین، مصر کے حسنی مبارک، یمن کے عبداللہ صالح اور حال میں قذافی کا انجام بھی آپ کے سامنے ہے۔ چند دوسرے مسلمان حکمراں اب بھی ان نصاری کے ساتھ گھی شکر بنے ہوئے ہیں ان کو اپنا دوست، محافظ سمجھ رہے ہیںآ نکھیں کھولیں اور دیکھیں کہ ابھی حال ہی میں وہ قذافی کے گہرے دوست بن گئے تھے کسطرح اسکی تعریف میں رطب اللسان تھے اور اب یہی لوگ اس کا کیا حشر کررہے ہیں۔ اب چند ہی دن کی بات ہے کہ یا تو وہ گولی کھا کر مرے گا یا کھلے عام پھانسی دی جائے گا اسکو اور اسکی اولاد کو کوئی پناہ گاہ نہیں ملے گی۔ آپ دیکھ رہے ہیں حسنی مبارک کسطرح پنجرہ میں عدالت میں قیدی کی حیثیت سے پڑا رہتا ہے، کسطرح صدام کے بیٹوں کو اور اسکو ذلیل و خوار کرکے قتل کیا گیا۔ کسطرح مشرف ذلیل و خوار ہو کر مجرم کی حیثیت سے مارا مار پھر رہا ہے اور کس طرح قذافی کا خاندان بھاگ کر الجیریا میں پناہ گزیں بنا بیٹھا ہے اور وہ خود چوہے کی طرح بلوں میں چھپتا پھر رہا ہے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ عیسائیوں اور یہودیوں کے جانی دشمن بن جا، ان کو گزند پہونچا یا قتل کرو، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ دوستی یا مفاہمت ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر برابری کی سطح پر ہونا چاہئے، تجارت اس طرح ہو کہ آپ کو بھی اور ان کو بھی برابری کا فائدہ پہونچے۔ اپنے احکامات کی خلاف ورزی پر اللہ نے بہت سخت اور تکلیف دہ عذاب و تباہی و بربادی کا وعدہ کیا ہے۔ آپ کو چند احکامات سے آگاہ کرتا ہوں۔ (1) اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کی نافرمانی کرے گا اور اسکے قوانین کی حدود سے باہر نکل جائے گا اللہ اسے دوزخ کی آگ میں داخل کرے گا اس میں وہ ہمیشہ پڑا رہے گا اور اسے ذلت دینے والا عذاب ہوگا۔ سور النسا، آیت 14 ۔ (2) اور اگر تم روگردانی کرو گے جیسا کہ اس سے پہلے تو تم روگردانی کرچکے ہو تو اللہ تمھیں نہایت دردناک عذاب کی سزا دے گا۔ سور الفتح، آیت 16 ۔ (3) اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو یقینا ایسے لوگوں کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہینگے۔ سور الجن، آیت 23 ۔ (4) اور اگر یہ (منافق لوگ) روگردانی کرینگے تو اللہ انھیں دنیا اور آخرت میں دردناک سزا دے گا اور ان کا روئے زمین پر نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ مدد گار۔ سور التوبہ، آیت74 ۔ (5) اور مجرم قوم سے اللہ کا سخت عذاب پھیرا نہیں جائے گا۔ سور الانعام، آیت147 ۔ (6) اور تم یہ گمان مت کرو کہ اللہ ان کاموں سے غافل ہے جو ظالم (گنہکار) لوگ کرتے ہیں۔ اللہ نے انھیں صرف اس دن تک مہلت دے رکھی ہے جس روز ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائینگی۔ سور ابراہیم۔ آیت 42 ۔(7) اور ان سے پہلے بھی لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے رہے ( یعنی ان پر عمل نہیں کیا) پھر دیکھ لو کہ ہماری ناراضگی کا کیا نتیجہ نکلا۔ سور الملک۔ آیت 18 ۔ (8) اور کتنی ہی بستیاں (یعنی قومیں، جماعتیں) اپنے پروردگار کے احکامات اور اس کے پیغمبروں کی اطاعت سے سرکش ہوگئیں۔ پھر ہم نے بھی ان سے بڑا سخت حساب لے لیا اور ان کو بھیانک سزا (ذلت و خواری) ہلاکت کی دی۔ پس انھوں نے اپنے کئے کا وبال چکھا اور ان کا انجام بربادی پر تمام ہوا۔ اللہ نے ان کے لئے بڑا سخت عذاب تیار کررکھا ہے سو اے عقل والو! تم ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ سور الطلاق ۔ آیات 8-10 ۔ پچھلے مسلمان حکمرانوں کا انجام دیکھ کر کہ کسطرح اللہ نے اس کے فرمودات کو روگردانی کے بدلے ان کو ہمارے سامنے موجودہ اور آئندہ قوموں کے لئے عبرت بنا دیا۔ میرا مشورہ پاکستانی حکمرانوں اور دوسرے مسلمان حکمرانوں کے لئے یہی ہے کہ ابھی عقل کے ناخن لے لو اور مغربی حکمرانوں کو اپنا محافظ و مددگار اور دوست نہ سمجھو ورنہ اللہ کا وعدہ کبھی غلط ثابت نہیں ہوتا، کبھی ٹلتا نہیں اور تم بھی اسی فہرست میں شامل ہو جا گے۔ گویاچار جانب گونجتی آواز کے تیور سمجھدو گھڑی تو سوچ ! تیرے گھر میں کیا ہونے کو ہے۔