کراچی : (جیو ڈیسک)کراچی معروف ادیب ماہر تعلیم پروفیسر آفاق صدیقی طویل علالت کے بعد86سال کی عمر میں کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے ، وہ چالیس سے زائد کتابوں کے مصنف تھے،انہوں نے سوگواروں میں ایک بیوہ اور بیٹا چھوڑا ہے.پروفیسر آفاق صدیقی نے شاہ جو رسالو کا اردو ترجمہ بھی کیا۔ آفاق صدیقی 60 سال سے شعبہ تعلیم سے وابستہ تھے،وہ گزشتہ ایک مہینے سے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔ گورنر سندھ نے آفاق صدیقی کے علاج کی ہدایت کی تھی۔آفاق صدیقی کی اہلیہ روحی آفاق نے کہا کہ گورنر سندھ کی جانب سے اعلان کے باوجود رقم فراہم نہیں کی گئی۔
انھوں نے بتایاکہ گورنر سندھ کے پی آر او ارشاد جیلانی نے گھر آکر ملاقات کی تھی اور فنڈ فراہم کرنے کا کہا تھا۔کل رات اچانک زیادہ طبیعت خراب ہوگئی ارشاد جیلانی کو فون کرتے رہے انھوں نے فون نہیں اٹھایا، روحی آفاق نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ایک لاکھ روپے دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔آفاق صدیقی کی نماز جنازہ بعد نماز عصر بفرزون میں ادا کی جائے گی جبکہ تدفین سخی حسن قبرستان میں ہوگی۔