کوئٹہ (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا ہے کہ انتخابی فہرستوں میں اکبربگٹی کے اہلخانہ کے ناموں کا اندراج کیاجائے اور ڈیرہ بگٹی کا مسئلہ دو ہفتے کے اندر اندر حل کیا جائے۔
سپریم کورٹ رجسٹری کوئٹہ میں جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں بلوچستان بدامنی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ طلا ل بگٹی نے عدالت کے روبرو کہا صوبے میں حالات خراب کرنے کی ذمہ دارایف سی ہے ۔ ایف سی کی موجودگی میں ڈیرہ بگٹی جانا خودکشی کے مترادف ہیجس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک ٹیم ڈیرہ بگٹی جاکرصورت حال کاجائزہ لے اور دوہفتے کے اندر ڈیرہ بگٹی کامسئلہ حل کرے ۔ اس موقع پر ایف سی کی تحویل سے فرار ڈیرہ بگٹی سے لاپتہ شخص بانسرہ کو طلال بگٹی نے عدالت میں پیش کر دیا۔ بانسرا بگٹی نے عدالت کے روبرو بتایا کہ اسے چمن شہر کے تھانے میں بند رکھا گیا۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا آپ لوگ منہ پر تالیلگا کرکیوں بیٹھے ہیں ۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کوہدایت کی کہ بانسرا کیبھائی کاہو بگٹی کابھی کل تک پتہ لگائیں۔ ایک موقع پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے سوال کیا کہ جج قتل کیس میں کتنے لوگ گرفتار ہوئے۔ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اب تک کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا ۔ سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ آٹھ ماہ میں ایک سو سینتیس اغوا برائے تاوان کے مقدمات ہوئے اور ایک سو آٹھ افراد بازیاب ہوئے لیکن میڈیا ہماری کارکردگی نہیں بتاتا چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کے بیانات ہمارے لیے کافی نہیں ۔بازیاب ہونے والے تاوان دے کر آئے ہیں۔