کراچی کی صورتحال پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ازخود نوٹس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے، ایم کیو ایم نے بھی فریق بننے کی درخواست دائر کر دی ہے جبکہ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو آئی ایس آئی چیمبر میں بریفنگ دے گی۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری نے سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ تین سو سے زائد افراد کے قتل کے بعد رینجرز کو اختیارات دیئے گئے۔ جب سول ادارے موجود ہیں اوررینجرز پولیس ڈلیور کرسکتی ہے تو کیوں دوسری طرف دیکھ رہے ہیں۔ ڈی جی رینجرز نے اپنے بیان میں کہا کہ کراچی کی صورتحال شمالی وزیرستان سے بھی زیادہ پیچیدہ ہے۔ پہلے رینجرز کے پاس محدود اختیارات تھے تاہم اب بھرپور کارروائی کی جارہی ہے۔ کراچی میں سیاسی جھنڈوں کا غلط استعمال کیا گیا، سیاسی اور لسانی جماعتوں میں برداشت کی کمی ہے۔ آج جماعت اسلامی کے وکیل عبدالقادر جتوئی نے درخواست دائر کی کہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے اہم انکشاف کیے ہیں جس پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ اگر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے پاس ثبوت ہیں تو وہ حلف نامہ داخل کرائیں عدالت انہیں نہیں بلائے گی۔ عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجونے کہا کہ ہر آدمی جانتا ہے کہ یہ ایم کیو ایم کا کام ہے لیکن کوئی ان کا نام لینے پر آمادہ نہیں ججز تک خوف محسوس کرتے ہیں، ملک کے تمام قوانین ایم کیو ایم کے سامنے بے بس ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیس سے متعلق دلائل دیں سیاسی جماعت کا نام نہ لیں۔