چین عالمی تجارتی نظام سے کھیل رہا ہے: ہلری کلنٹن

Hillary

Hillary

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے نیویارک کے اکنامک کلب میں عالمی معیشت پر اپنے ایک اہم خطاب میں کہا ہے کہ چین عالمی تجارتی نظام سے کھیلتے ہوئے اسے اپنے مفاد میں استعمال کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالم تجارت میں توازن کے لیے ہموار میدان کی ضرورت ہے۔
اپنی تقریر میں اور سوال، جواب کے وقفے میں ہلری کلنٹن نے چین کی تجارتی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنی کرنسی کی قدر مصنوعی طور پر کم رکھ کر امریکہ اور دنیا کی دیگر معیشتوں کو سخت نقصان پہنچایا ہے اور ہماری برامدات کو مہنگا کردیا ہے۔
ہلری کنلٹن نے اس ہفتے امریکی سینیٹ میں چین کے خلاف ٹیرف زیادہ کرنے کے قانون کے ہمدردانہ ذکر کیا۔ اس قانون کے مطابق اگر چین نے امریکہ کے ساتھ تجارتی عدم توزان ختم نہیں کیا تو چین کی برامدات پر ٹیرف بڑھادیے جائینگے۔ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ کو اقتصادی امور کو اپنی خارجہ پالیسی کا مرکز بنانے اور ایشیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط تر کرنے کی ضرورت ہے۔جمعہ کو نیویارک میں اکنامک کلب میں ایک اہم تقریر میں ہلری کلنٹن کاروباری شخصیات کو بتایا کہ امریکہ کو ایسی دنیا کا سامنا ہے جہاں طاقت کا تعین اقتصادیات پر ہوگا نا کہ عسکری قوت پر۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کو یورپ کے ساتھ بڑھائے گئے اپنے تعلقات کا طریقہ ایشیا پر بھی اپنانا ہوگا۔بینجنگ کی سینگہوا یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر پیٹرک شوانک نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کی معاشی حیثیت میں اضافے اور پیسیفک خطے میں اس کے عزائم کے تناظر میں ہلری کلنٹن کے مجوزہ تاثرات ایشیا پر امریکہ کی توجہ کی عکاسی کرتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ اس بات پر بھی زور دیا کہ اقتصادی اور خارجہ پالیسی کا یہ امتزاج مشرق وسطی کے حالات پر بھی قابل عمل ہونا چاہیے۔عرب میں سیاسی بیداری اقتصادی بیداری بھی ہونی چاہیے۔