افغانستان میں گزشتہ دس گیارہ سالوں سے جاری امریکی جنگ میں دام، دھرم، سخن شامل ہو کر اپنا تن ،من، دھن اور سب کچھ پھونک ڈالنے والے پاکستانی حکمرانوں اور عوام نے امریکی بے رخی اور طوطا چشمی کا عالم دیکھ لیا ہوگا کہ آج امریکا کتنی ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے پاکستان جیسے اپنے بہادر اتحادی کو نظرانداز کرکے افغانستان میں معاشی اور اقتصادی طور پر بھارت کی بالادستی اور اِس کا فعال کردار اور استحکام چاہتا ہے یہ بھی شاید خود امریکی اور دنیا کے دیدہ ور بھی خوب جانتے ہیں کہ یہی وہ بھارت ہے جس کادس گیارہ سال سے افغانستان میں جاری امریکی جنگ میں بظاہرتو رِنگ کے باہر بیٹھے ایک تماش بین کی حیثیت کے کوئی کردار نظر نہیں آتا ہے مگر اِس کے باوجود بھی آج امریکاہے کہ جو محض پاکستان کو نیچادکھانے اور اِسے بھارتی تسلط میں رکھنے کے خاطر دانستہ طور پر افغانستان میںبھارت کی بالادستی اور استحکام چاہتا ہے جس کی افغانستان میں جاری امریکی جنگ میں ایک پائی جتنا بھی کردار نہیں ہے بھار ت کا افغانستان میں سیاست اور معیشت میں فعال کردار ادا کرنے جیسے امریکی عزم کا انکشاف ایک امریکی دفاعی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک خبرراساں ایجنسی اے ایف پی کو کچھ اِس طرح بتاکر کیا کہ امریکا ہر حال میں افغانستان میں بھارت کے فعال کردار کا خواہاں ہے اور امریکی وزیردفاع لیون پنیٹا اپنے دو روزہ دورہ بھارت کے دوران اِس بات کی باقاعدہ حوصلہ افزائی کریں گے کہ بھارت افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت کے علاوہ بھی وہاں کی سیاست اور معیشت میں بھی اپنا بھر پور اور فعال کردار اداکرے اِس موقع پر امریکی دفاعی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ گزشتہ دس سالوں میں متعدد وجوہات کی بناپر بھارت خاص امریکی اشاروں پر افغانستان میں مخصوص انداز سے اپنا کردار تو ضرور ادا کرتا رہا ہے ۔
india usa
مگر اب اپنے پرائے سے تنگ ہوجانے کے بعد امریکی انتظامیہ اور عسکری قیادت کی خاص طور پر یہ خواہش ہے کہ امریکا بھارت کی اِس بات کا زبرداست انداز سے خیرمقدم کرے گا کہ بھارت کھل کر افغانستان کی سیاست اور معیشت میں اپناعمل دخل کرے اور اپنی مرضی سے افغانستان میںامریکا کی خواہش کے مطابق تبدیلیاں لانے کے لئے اپنا کردار خود سے اداکرے اور اِس کے علاوہ امریکی اہلکار نے مزیدیہ بھی کہاکہ امریکا امید کرتا ہے کہ نئی دہلی افغانستان میںامریکی مرضی اور خواہشات کی تکمیل کے خاطر اپنی ذمہ داریاں بغیر کسی پڑوسی کے دباو کے نبھائے گا اور افغان سیکورٹی اہلکاروں کی تربیت کے پروگرام سمیت وہاں کی سیاست اورمعیشت کو استحکام دے گا۔اِس پس منظر میں ہمیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ امریکی دفاعی اہلکار کے اِس انکشاف نے یہ حقیقت دنیا کے سامنے پوری طرح عیاں کردی ہے کہ سانحہ نائن الیون سے قبل ہی امریکا نے خطے میں بھارت کی بالادستی کی پہلے سے ہی اپنی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور نائن الیون تومحض ایک بہانہ ثابت ہواہے اور اب اِس کا فائدہ اٹھاکر امریکاخطے میںہر حال میں بھارت کی بالادستی قائم کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی اور پاکستان کو اپنی جنگ میں فرنٹ لائین کا زبردستی کا کردار سونپ کر اِ س کی حوصلہ شکنی کرنے کے بہانے ڈوھونڈ دوھونڈکر نکال رہاہے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کام تو اب ہمارے حکمرانوں ، سیاست دانوں، عسکری قیادت اور عوام کا ہے کہ وہ اپنا احتساب کریں کہ وہ امریکی امداد کے عوض اپنی خود مختاری اور استحکام کو اِس کے ہاتھوں گروہی رکھ کر خود کو اِس کی مفاد پرستانہ جنگ میں جھونکتے رہیں گے۔
refugees
خطے میں اپنی بالادستی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ہم پلہ بننے کا عزم لیئے امریکی جنگ سے علیحدگی اختیار کرلیں گے اور اِس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی سمجھتے ہیں اب جب کہ امریکا اِس بات کا تہیہ کرچکا ہے کہ افغانستان میں بھارتی کردار کو فعال بنا کر پاکستان کا افغانستان میں عمل دخل ختم کردیا جائے تو امریکا کو یہ بھی چاہئے کہ وہ پاکستان میں کروڑوں کی تعداد میں پناہ گزین افغان مہاجرین کو بھی بھارت ہی منتقل کردے تاکہ بھارت اِن کی خدمت کرکے اِس کے خاص کرم کا حقدار ہوجائے جی یہ وہی افغان مہاجرین ہیں جن کو پناہ دے کر پاکستان نے ہر اس برائی کو اپنے یہاں پروان چڑھنے دیا جنہیں دنیا برداشت نہیں کرسکتی ہے اور پھر ہم بھی دیکھیں گے جب امریکا پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کوبھارت میں پناہ دینے کا حکم دے گا تو بھارتی حکمران امریکا کی اِس جنجال نماخواہش اور حکم کی کتنی تکمیل کریں گے…؟وہ تو ننگا بھوکا پاکستان ہی ہے جو چند امریکی ڈالروں اور امدادوں کے بدلے اب تک ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر والے افغان مہاجرین کو اپنے یہاں برداشت کئے ہوئے ہے ورنہ بھارت جو اوپر ہی اوپر مزے لینا چاہتا ہے وہ افغانیوں کو اپنے یہاں کبھی بھی نہیں ٹھیرائے گا۔
shakeel afridi
اِدھر پاکستانیوں سے امریکیوں کی ہٹ دھرمی اور بغیرتی کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکیوں کی مدد دینے والے امریکی زرخرید مخبر ڈاکٹر شکیل آفریدی کو لشکراسلام سے تعلق پر پاکستان میں کیا سزا سنادی ہے تب ہی سے امریکیوں کے پیٹ میں جہاں مڑوڑ اٹھانا شروع ہوگئے ہیں تو وہیںاِن کی اپنے زرخرید مخبر شکیل کی رہائی کے لئے بے چینی بھی بڑھتی ہی جارہی ہے اور اِنہوں نے اپنے مخبر کی سزا معاف کرانے کے خاطر پاکستان کی امداد مخبر شکیل کی رہائی سے مشروط کرنے کابل امریکی سینیٹ میں پیش کرنے اور اگر رہائی نہ ہوئی تو امداد کم اور بندکرنے کی دھمکیاں دے کر بھی پاکستانیوں کی نیندیں حرام کردیں ہیں ذرا سوچئے جو آج پاکستان کا غدار ہے وہ امریکا کا دوست ہے اور جو امریکا کا دشمن ہے وہ ساری دنیا کا دشمن ہے ہم شکیل کو کیوں معاف کردیں جو ہمارا غدار ہے۔اگر ایسا ہی ہے تو پبرہم امریکا سے یہ کہیں گے کہ امریکا بے شک ہماری امداد کم یا بند کیوں کردے مگر ہماری معصوم اور بے گنا قوم کی بیٹی اور بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پہلے رہائی دے تو پھر سوچیں گے شکیل کی رہائی ہویا نہیں.؟کیا امریکا یہ کرے گا..؟