اوسامہ بن لادن کی ہلاکت تازہ حالات میں ایک معمہ بن کر رہ گئی ۔ابھی کچھ دن پہلے یہ خبر پڑھنے کو ملی اوسامہ کی فطری موت 2006 میں افغانستان میں ہوگئی تھی۔ اور ان کی تدفین بھی وہیں عمل میں آئی ۔اس کیلئے خبر میں اس کے قریبی ساتھیوں نے ان کے وفات کی تصدیق کی۔ ان کے ساتھیوں کے نام بھی باقاعدہ منکشف کئے گئے۔ چونکہ اوسامہ2006میں فطری موت مرگیا تھا۔ مگر امریکہ اس پر فتح کا جشن میں منا ناچاہتا تھا۔ تواس لئے اس کے قتل کیلئے ایک سیاسی ڈرامہ پاکستان کے ایبٹ آباد میں کھیلا گیا۔
اخباری اطلاع کے مطابق کہ اوسامہ کی نشان دہی کیلئے’ ہی پیٹائس سی ‘سے بچائو کے حفاظتی ٹیکوںکی ایک جعلی مہم چلائی گئی۔جس کا مقصد اوسامہ کا ڈی این اے ٹیسٹ حاصل کرناتھا۔امریکہ نے ثبوت کو پختہ طور پر دنیا کے سامنے رکھنے کیلئے ڈاکٹر شکیل آفردیدی کو اوسامہ کے قتل کے گواہ کے طورپر پیش کرنے کیلئے استعمال کیا ؟ کہ جس شخص کا آپریشن کے ذریعہ قتل کیا جارہا ہے ۔ کہ اس کو اوسامہ بن لادن کا ہی نام دیا جاسکے۔ مگر پاکستان کے اس ڈاکٹر نے لالچ کے تحت جعلی شخص کی نشادہی کرکے امریکہ کو دھول چٹائی؟ یعنی پاکستان کے ایبٹ آبادمیں جس شخص کا قتل ہوا وہ اوسامہ نہیں کوئی اور ہی بے قصور شخص تھا؟ گواہوں کے خریدوفروخت کے واقعات روز مرّہ ہی منظر عام پر آتے ہیں۔
Osama Operation
پاکستان میں ایک شخص (ڈاکٹر شکیل آفریدی)ایسا بھی ہے کہ جس نے گواہ بن کر دھوکہ دیا؟ اس کی نشان دہی پر پاکستان میں فضائی یلغار کرکے ایک شخص کو قتل کردیا گیا جو شخص زندہ پکڑا جاسکتا تھا مگر اس کو مردہ کرکے پکڑا گیا۔زندہ پکڑنے کی صور ت میں اصل حقائق واضع ہوتے۔کہ گرفت میں آیا شخص جعلی ہے۔تو امریکہ کی کافی فضیحت ہوتی۔اس فضیحت پر یعنی اوسامہ کی فرضی موت پر پردہ ڈالنے کیلئے اس کا دانشتہ قتل کیاگیا؟ پھر اس کی لاش کے ساتھ بلیک میلنگ کی گئی ۔اس سے واضع ہوتا ہے کہ قتل کیا گیا شخص اوسامہ نہیں کوئی اور تھا کہ ایک جعلی قتل ایک فرضی نشان دہی پر ہوا؟ یہ بات خوب عیاں ہے کہ قتل کیلئے گواہ بنانے سے قتل میں صداقت آتی ہے۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی نے یہ کام بغیر اجرت کے کیا ہوبعید از قیاس ہے؟ اب یہ پتہ چلتا ہے کہ ایبٹ آباد میں ایک بے قصور شخص کو اوسامہ کا نام دے کر قتل کیا گیا۔
یقینا یہ قتل جاسوسی کے زمرے میں آتا ہے۔جب پاکستانی ڈاکٹر کی اس شخص تک رسائی بہت آسانی سے ہوئی۔ تو اس شخص کو آسانی سے زندہ پکڑا بھی جاسکتا تھا۔ مگر یہ اوسامہ کا قتل نہیںہوا بلکہ یہ ایک گمراہیت بھری شرارت کی گئی ہے۔ پاکستان کے ایبٹ آباد علاقہ میں ایک بے قصور شخص کو جعلی شخص یعنی اوسامہ بن لادن بناکر ہلاک کیا گیا ہے۔ اس ہلاکت سے اس خطہ کے مسلم عوام کو بدنام کیا گیا ہے۔یقینا پاکستانی عدلیہ کی طرف سے ڈاکٹر شکیل آفریدی کیلئے جو سزا تجویز کی گئی ہے اورجو جرمانہ عائد کیا گیا ہے وہ اس کیلئے مستحق ہے۔مگر یہا ں یہ بات کہنا مناسب ہوگا کہ ایک طرف شکیل آفریدی نے اپنے دام فریب لاکر امریکہ کو دھول چٹائی تو وہیں۔ اس نے لالچ کے تحت امریکہ کا گواہ بن نے کا ایک عظیم جرم کیا۔گواہ بھی اس کا جس ملک نے مسلم ملکوں میں کرایہ کے پرتشدد احتجاجیوں کا ساتھ دیکر وہاں کے عوام کو لہولہاں کرکے ان ملکوں میں بدامنی کو اعلانیہ جنم دیا۔ اسلئے انسانیت کے دشمنوں کا گواہ بننا ایک سنگین جرم ہے۔ جو بہت زیاد ہ تکلیف دہ ہے۔
Shakil Afridi
گواہ کا جرم کرنے کیلئے پاکستانی عدلیہ کی طرف سے اس شخص کیلئے 33 سال کی سزا بھی کم ہے؟؟چونکہ اس نے امریکہ کو دھول چٹانے کا ایک کارنامہ انجا م دیا ہے۔ تو اس کی سزا میں تخفیف کرنے یا سزا کو معاف کرنے میں بھی کوئی برائی نہیں؟۔فی الوقت ایسا محسوس بھی ہوتا ہے کہ امریکہ نے حافظ سعید کو زندہ یا مردہ پکڑنے پر 51 کروڑ ڈالر کا انعام ان کو شہرت دلانے کیلئے رکھا تھا۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی کو شہرت دلانے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ اس کے پیچھے کوئی سیاسی مقصد کارفرما ہی ہوسکتا ہے؟۔بہرحال اوسامہ کے نام پر ایک بے قصور شخص کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس پر گواہ کا جرم کرنا افسوس ناک ہے۔وہ شخص اب بڑی سزا کا ڈر لئے ہوئے ہے۔ اس لئے وہ امریکہ کے حق میں دی گئی اپنی گواہی سے منحرف بھی ہوسکتا ہے۔تحریر : ایاز محمود، نئی دہلی