حکومت کی دس رکنی کمیٹی نے تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ان کے مطالبات پر مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔
مذاکرات کے آغاز کے بعد طاہر القادری نے اعلان کیا کہ مذاکرات جاری ہیں اور مجمعے سے کہا کہ وہ ابھی نہیں جائیں۔
انہوں نے کہا ’نماز کا وقت ہو گیا ہے۔ ابھی پہلے نکتے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ آپ سب کہیں نہ جائیں۔‘
طاہر القادری نے جمعرات کی دوپہر اسلام آباد کے ڈی چوک میں تیز بارش میں بھیگتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حکومت کو اصلاحات کے لیے جمعرات شام تین بجے تک کی مہلت دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام سے قبل اس معرکے کو ختم کرنا ہے اور اگر صدرِ پاکستان ان سے مذاکرات کے لیے نہ آئے تو وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے۔
ان کے اس اعلان پر حکومت نے دس رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو دھرنے کے مقام پر طاہر القادری کے کنٹینر میں ان سے بات چیت کر رہی ہے۔ اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور حکومت میں اس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان شامل ہیں۔
مذاکراتی کمیٹی پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم، سید خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، فاروق نائیک، مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت اور مشاہد حسین، ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر فاروق ستار اور رکن اسمبلی بابر غوری، اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک اور فاٹا سے سینیٹر عباس آفریدی پر مشتمل ہے۔