ڈنمارک کی سیاسی جماعت ‘سوشل ڈیموکریٹ’ کی رہنما ہیلی تھارننگ شمڈٹ ملکی تاریخ کی پہلی خاتون وزیرِاعظم منتخب ہونے جارہی ہیں۔تھارننگ شمڈٹ کی سربراہی میں قائم ‘سینٹر-لیفٹ’ سیاسی جماعتوں کے اتحاد نے حالیہ انتخابات میں بہت کم فرق سے کامیابی حاصل کرکے ملک پر سے دائیں بازو کے 10 سالہ اقتدار کاخاتمہ کردیا ہے۔مس شمڈٹ نے جمعہ کو نئی حکومت کے قیام کے لیے دیگر جماعتوں سے مذاکرات کا آغاز کیا۔ اس سے قبل جمعرات کی شب موجودہ وزیرِاعظم لارس لوئکے راسموسن نے انتخابات میں اپنی جماعت کی شکست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔مس تھارننگ اور مسٹر راسموسن کے درمیان معیشت، خارجہ پالیسی، سماجی بہبود اور امیگریشن سے متعلق امور پر اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے تاہم دونوں رہنماں کے درمیان محصولات کے نظام پر اختلافات ہیں۔مس شمڈٹ حکومت کی جانب سے بچت کے لیے متعارف کرائے گئے بعض اقدامات پر عمل درآمد کے بجائے مال دار طبقے اور بینکوں پر محصولات میں اضافہ کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم موجودہ وزیرِ اعظم محصولات میں کسی قسم کے اضافے کو سختی سے مسترد کرتے آئے ہیں۔واضح رہے کہ 44 سالہ مس تھارننگ شمڈٹ برطانیہ کے لیبر سیاست دان نیل کنوک کی بہو ہیں۔