پاکستان میں ڈینگی وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ایک ٹیم اتوار کو پاکستان پہنچ رہی ہے جہاں وہ مقامی ماہرین کے ساتھ مل کر صورت حال پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی مرتب کرے گی۔پاکستان میں محکمہ صحت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختون خواہ اور وفاقی کے زیرانتظام قبائلی علاقوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہزار ہو گئی ہے اور اب تک درجنوں افراد اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلی عہدیدار ڈاکٹر قطب الدین نے گفتگو میں کہا کہ جنیوا سے آنے والی ماہرین کی ٹیم وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی سے بچا کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے بعد لاہور جائے گی۔ لاہور میں ایک ہفتے کے قیام کے دوران ہم پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ایک طویل المدتی حکمت عملی کو حتمی شکل دیں گے۔صوبہ پنجاب بالخصوص لاہور ڈینگی وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے جہاں اس سے قبل صوبائی حکومت کی دعوت پر سری لنکا سے آنے والی ماہرین کی ایک ٹیم نے محکمہ صحت کے مقامی عہدیداروں کے ساتھ مل کر اس وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے کام کیا ہے۔ پنجاب سمیت دیگر متاثرہ صوبوں میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے سرکاری اسپتالوں میں خصوصی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ جب کہ ڈینگی وائرس منتقل کرنے والے مچھروں کو تلف کرنے کے لیے ادویات کا چھڑکا کرنے کے علاوہ حفاظتی اقدامات سے متعلق تشہیری مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔دریں اثنا پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ وزارت خارجہ تمام متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر ڈینگی وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے پاکستان کے دوست ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرے گی تاکہ ان حوالے سے قومی کوششوں کو مربوط بنایا جا سکے۔ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جکارتہ میں پاکستان کے سفیر کی درخواست پر انڈونیشیا کی حکومت نے طبی ماہرین کی 19 رکنی ٹیم پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو پنجاب حکومت کے محکمہ صحت کے حکام کے ساتھ مل کر ڈینگی وائرس سے نمٹنے کے لیے کام کرے گی۔