اسلام آباد(جیوڈیسک) کامران فیصل کیس میں نیب نے ایف آئی آر کے اندارج کیلئے تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست جمع کرائی اور دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔ رینٹل پاور کیس کے افسر کامران فیصل کی موت کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ کامران فیصل کیس کے لئے نیب کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج کے لئے تھانہ سیکریٹریٹ میں درخواست جمع کرائی گئی تاہم دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
واضح رہے کل چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا تھا کہ رینٹل پاور کیس کے افسر کامران فیصل کی موت کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ جلد حقیقیت سامنے آ جائے گی۔ ہم اس معاملے کے حقائق تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کامران فیصل نے خود کشی ہی کی ہے مگر اس واقعے کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کا ایک حصہ اس معاملے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے میڈیا ٹرائل کے وقت عوام برعکس حقائق تسلیم نہیں کرتے۔ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے میڈیا کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔
لاہور میں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے۔ ادارے مضبوط ہونگے تو ملک ترقی کرے گا۔ اچھے افسران پولیس سمیت ملک کے تمام اداروں میں موجود ہیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی ہلاکت کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا۔
عدالت نے گزشتہ روز رینٹل پاور کیس کی سماعت کے دوران کامران فیصل کے ساتھی افسران اور اہلخانہ کی جانب سے ان کی ہلاکت کی تحقیقات کے لئے دی گئی درخواست کو پٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل بینچ بنایا تھا۔ یہ بینچ چوبیس جنوری سے اس معاملے کی سماعت کرے گا جبکہ نیب کی جانب سے کامران فیصل کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل ہونے تک رینٹل پاور کیس کی تحقیقات روکنے کا فیصلہ بھی مسترد کر دیا تھا۔
کامران فیصل کے اہلخانہ نے بھی سپریم کورٹ سے ان کی ہلاکت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ نیب میں ان کے ساتھی افسران نے کہا تھا کہ واقعے کی تحقیقات ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے کسی حاضر سروس جج سے کروائی جائیں۔