سپریم کورٹ آج کامران فیصل کی موت کے کیس کی با ضابطہ سماعت کرے گی، رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت روکنے کی نیب کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کامران فیصل کی موت قتل تھا یا خود کشی، اس بات کا تعین ضروری ہے۔
کامران فیصل کی ہلاکت پر اٹھنے والے شور نے بالآخر چیف جسٹس کو نوٹس لینے پر مجبور کر دیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے مختلف میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر ایک نوٹ چیف جسٹس کو پیش کیا جسکے مطابق اطلاعات تھیں کہ کامران فیصل کے اہل خانہ، دفترکے ساتھیوں اور عوام الناس نے اس ہلاکت پر خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا۔
چونکہ رینٹل پاور کیس میں نامزد ملزمان با اثر ہیں اسی لئے لوگ حکومتی تفتیش پر بھروسہ نہیں کر رہے اور نیب کے افسران بھی نہ صرف عدم تحفظ کا شکار ہیں بلکہ انہوں نے اپنے ہی سینئر افسران پر عدم اعتماد بھی کر دیا ہے۔ نیب افسران نے کامران فیصل پر بھی دباوکے ذریعے اثر نداز ہونے کی کوشش کی۔
ان وجوہات کی بنا پر چیف جسٹس نے اس نوٹ کو آئینی درخواست میں بدل دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل دو رکنی بنچ صبح ہی اس کیس کی سماعت شروع کرے گا ۔
اس سے قبل نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے بتایا کہ حکومت نے کامران فیصل کی موت کی تحقیقات کے لیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی سربراہی میں کمیشن بنا دیا ہے اور جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں اس وقت تک نیب رینٹل پاور عملدرآمد میں پیشرفت نہیں دکھائے گی لیکن عدالت نے رینٹل پاور کیس میں کام روکنے کی یہ درخواست مسترد کر دی۔ رینٹل پاور کیس کے اصل محرک فیصل صالح حیات نے عدالت کو بتایا کہ کامران فیصل رینٹل پاور کیس کا پہلا شہید ہے اس لئے اسکی تحقیقات کے لئے نیا جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔ رینٹل پاور کیس میں حکمران ہی ملزم ہیں اور وہی کامران فیصل کیس کی تفتیش کروائیں گے تو یہ ایسا ہی ہو گا کہ دودھ کی رکھوالی کے لئے بلی کو بٹھا دیا جائے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے باور کرایا کہ رینٹل پاور ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے لئے رپورٹس کامران فیصل کی معاونت سے ہی عدالت میں جمع ہوئیں اسلئے انکی موت ایک بہت بڑا دھچکہ ہے۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت نہیں رکے گی اور آئیندہ سماعت انتیس جنوری کو ہو گی۔ بنچ کے رکن جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ نیب اپنی ساکھ کھو چکا ہے، پتہ نہیں جنازہ کامران فیصل کا اٹھا تھا یا نیب کی ساکھ کا۔