کراچی (جیوڈیسک) کراچی بدامنی عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کا لارجر بنچ آج عبوری حکم نامہ جاری کرے گا۔ شہر میں امن کے لئے ٹھوس ہدایات کی توقع ہے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پچھلی سماعت کے دوران پولیس نے پیرول پر رہا مجرموں کی فہرست عدالت میں پیش کردی تھی۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا حکام بتائیں طالبان کے خلاف آپریشن کیوں نہیں کیا جا رہا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ کراچی بدامنی کیس کے فیصلے پرعملدرآمدکاجائزہ لینیوالیعدالتی بینچ کے حکم کے باوجود کراچی میں طالبان کی موجودگی پر حساس اداروں کا موقف پیش نہیں کیاگیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے سوال کیا کہ طالبان کے خلاف آپریشن کیوں نہیں کیا جا رہا۔ اور یہ بھی بتایا جائے کتنے لوگ آج تک مختلف آپریشن میں پکڑے گئے ۔ اے آئی جی بشیر میمن نے استفسار پر بتایا کہ ہم ٹارگٹڈ آپریشن کر رہے ہیں۔ جس پر جسٹس سرمد نے کہا آپ کو آپریشن کلین اپ کرنا چاہیئے اسکے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
جسٹس خلجی کا کہنا تھا کراچی میں بد امنی کے باعث نوے فیصد لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔ آئی جی جیل خانہ جات نے بتایا کہ ایک سو تیرانوے سزا یافتہ مجرموں کو پیرول پر رہا کیا گیا۔آئی جی جیل خانہ جات کا کہنا تھا جن ملزمان کو دوہزار تین میں عارضی پیرول پر رہا کیا گیا دوہزار پانچ میں ان کے پیرول میں توسیع ہوئی اور اب ان یہ ملزمان کہاں ہیں معلوم نہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ وسیم احمد کا کہنا تھا کہ دوہزار آٹھ میں آئی جی پولیس کو پیرول پر رہا افراد کی دوبارہ گرفتاری کے لیئے خط لکھا لیکن آئی جی نے کچھ نہ کیا ۔بینچ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا اس کا مطلب ہے ہوم ڈپارٹمنٹ متوازی عدالتی نظام چلا رہا ہے۔ عدالت میں حکام کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کراچی بدامنی کیس کے بعددو ہزار تین سو اکیاسی کیس رجسٹرڈ ہوئے اور سات سو اکسٹھ ملزمان پکڑے گئے۔