سپریم کورٹ نے کراچی بدامنی ازخود نوٹس کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جس کے بعد سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔ چوبیس اگست کو سپریم کورٹ نے کراچی میں بدامنی کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ انتیس اگست کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی پہلی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس افتخار محمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ اے این پی، جماعت اسلامی ، ایم کیوایم ، سندھ بچا کمیٹی ، عوامی تحریک اہم فریق تھے۔ کیس کی تین ہفتوں میں آٹھ سماعتیں ہوئیں۔ سپریم کورٹ کی معاونت سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی صدر عاصمہ جہانگیر، صدر سندھ ہائی کورٹ بار انورمنصور نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نیکہاہیکہ ہمارے لئے ہرکیس ٹیسٹ کیس ہے۔ انھوں نے کہاکہ اٹھارویں ترمیم کی بعض شقیں شامل کرنیپرپارلیمنٹ کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ اب کوئی جج غیر آئینی طور پر حلف نہیں اٹھا سکتا ہے۔ وفاق کے وکیل بابراعوان نے کہاکہ ملک میں تین دفعہ آمروں نے ریفرنڈم کے ذریعے اپنے آپ کو مضبوط کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ سب کچھ ہم نے دفنادیا ہے اب ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ عدالتیں کام کررہی ہیں ۔ جس دن عدالتیں لپیٹنے کی کوششیں کی گئیں سب ختم ہوجائے گا۔ آئین میں ہر مسئلے کا حل ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ بیس برس سے کراچی میں مجرموں کو چھوٹ دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔ انھوں نے بابراعوان سے استفسار کیاکہ یہ بتائیں شہر میں امن ہوگیا۔کراچی میں تیرہ سو سے زائد لوگ مارے گئے کیا کیا گیا۔ بابراعوان نے کہا کہ یہ نہ کہا جائے کہ کچھ نہیں کیا یہ کہا جاسکتا ہے مناسب اقدامات نہیں کئے گئے۔ عدالت نے سات ستمبر کو شہید ہونے والے پولیس افسران کی تفصیلات اور ملزمان کے حوالے سے معلومات طلب کیں ۔ عدالت نے کہاہے کہ شہید پولیس اہلکاروں کے قاتلوں کو پکڑا جائے۔