کراچی بدامنی کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اجمل پہاڑی سے متعلق جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کی رپورٹ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے اس سے ملکی سالمیت سے متعلق سوال پیدا ہوجاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے اجمل پہاڑی سے متعلق جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کی رپورٹ پر ایڈوکیٹ جنرل اورآئی جی سندھ سے استفسارکیا کہ آپ نے رپورٹ پڑھی ہے یہ آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے ، ملکی سالمیت سے متعلق سوال پیدا ہو جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت بچانی ہے یا ملک بچانا ہے چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آپ نے اس رپورٹ کے بعد کیا اقدامات کئے ہیں اجمل پہاڑی کی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں اس کی تنظیم سے متعلق معلومات بھی ہیں ، کیا اقدامات کئے گئے ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے جب ریڑھی والے سے لیکر تاجر تک کو تحفظ حاصل نہیں ہے تو ملک ترقی کیسے کرے گا جسٹس غلام ربانی نے کہا کہ جب جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کوئی کارروائی نہیں کرنی تو جے آئی ٹی کیوں بنائی جاتی ہے چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے سوال کیا کہ کامران عرف مادھوری چکرا گوٹھ پولیس پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار ہے یا چھوڑ دیا۔ جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ کامران عرف مادھوری گرفتار ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے سوال کیا کہ کیا ملزم کامران مادھوری کا چالان کورٹ میں پیش کیا گیا آئی جی نے جواب دیاکہ کامران زخمی ہے اور بازو کٹا ہوا ہے اس لئے پیش نہیں کیا جا سکا، جس پر امیر ہانی مسلم نے کہا کہ میڈیکل سرٹیفکٹ کے ساتھ عدالت میں پیش کریں۔