کراچی تشدد : سپریم کورٹ میں سماعت آج بھی جاری رہیگی

karachi

karachi

اسلام آباد : چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے خدا کیلئے کراچی کے حالات درست کریں ورنہ فوج کو آنا پڑے گا۔ ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران خاتون کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ایس ایس پی سینٹرل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنا ہے یا جیل بھیج دیا جائے۔ کراچی بدامنی پر آئی ایس آئی اور آئی بی نے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کو چیمبر میں بریفنگ دی۔ ازخود نوٹس کی سماعت آج بھی جاری رہے گی۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ کے سامنے قتل کے مقدمے میں مدعی ثریا بیگم عدالت میں پیش ہوئیں اور بتایا کہ ان کے بیٹے زاہد کو پانچ اگست کو اغوا کیا گیا اور اگلے روز اس کی لاش ملی۔
آٹھ اگست تک مقتول کے اے ٹیم کارڈ سے بیس بیس ہزار روپے نکالے گئے، موبائل فون اب تک چل رہے ہیں۔ پولیس کو تمام تر معلومات سے آگاہ کر دیا لیکن اب تک کچھ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس کے پوچھنے پر ایس ایس پی سینٹرل نے جواب دیا ملزمان کو پکڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کئی مقدمات اے کلاس ہوگئے، مدعی موجود ہیں اورپولیس کچھ نہیں کررہی، عدالت عظمی نے نوجوان زاہد کے قاتلوں کو کل تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس سے پہلے ایم کیوایم کے وکیل فروغ نسیم، نے دلائل دیئے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا تیرہ اگست کو پختون آبادیوں میں رہنے والے اردو بولنے والوں کو چن چن کر مارا گیا، معصوم شہریوں کو بسوں میں زندہ جلایا گیا اور موقع سے اے این پی کے ملزمان گرفتار ہوئے۔ لیاری گینگ وار کے دہشتگردوں نے اکیس اگست کو تینتالیس افراد کو اغوا کرکے قتل کیا۔ جسٹس غلام ربانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ایم کیوایم ہر دور میں حکومت کا حصہ رہی، تین ماہ ہٹا دیئے جائیں تو وہ بھی برابر کی شریک ہے۔ چیف جسٹس نے کہا خدا کے لئے کراچی کے حالات درست کرلیں ورنہ فوج کو آنا پڑے گا۔ ہر آمرآ کر کہتا ہے امن و امان کی صورت حال خراب تھی اس لیے آنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق لارجر بینچ کو دی گئی بریفنگ میں خفیہ اداروں نے بتایا شہر کے حالات خراب کرنے میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ملوث ہیں۔ پولیس معلومات ہونے کے باوجود کام نہیں کررہی۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ موثر کارروائی کیلئے تمام معلومات پولیس اور رینجرز کے ساتھ شیئر کی جائیں۔