کراچی: وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ کراچی میں مخصوص موثر کارروائی کی بدولت شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ انہوں نے جمعرات کے روز کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی میں چالیس مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ان میں سے بتیس افراد کو ابتدائی تفتیش کے بعد جانے دیا گیا ہے جبکہ آٹھ افراد حراست میں ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ ہدف بنا کر مارنے والے قاتلوں کے ڈی وی ڈیز جاری کر دئیے جائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ایسے قاتلوں سے تفتیش کے دوران حقائق معلوم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ کو ساتھ رکھا جائے گا۔ وزیر دا خلہ رحمن ملک نے کہا کہ کراچی میں صرف سر جیکل ٹار گٹڈ آپریشن ہو رہا ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ کراچی میں قتل ہونے والا صنعت کار ٹارگٹ کلنگ میں نہیں ڈکیتی میں مزاحمت پر مارا گیا۔ جبکہ نیول آفیسر وکیل پر فائرنگ کے دوران زد میں آگئے، جسے ذاتی دشمنی پر نشانہ بنایا۔ وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ اس ایک واقعے سے خراب امن و امان کی صورتحال کا تاثر دینا غلط ہے، پورے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے، کراچی میں ایک قتل زیادہ ہوتا ہے اور ایک شہر کو فوکس کرنا درست نہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ سعودی عرب کے ماڈل پر جرائم پیشہ افراد سے انتہا پسندی کے رجحانات کے تدارک کے لئے ماہرین نفسیات کی مدد لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کالج اور یونیورسٹی کی طلبا یونینوں سے ملاقات کر کے جرائم کے خلاف ان کو متحرک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے اپنے علاقے میں نوجوانوں کو رجسٹر کرے گی اور انہیں جرائم کے خلاف دو ہفتے کی تربیت دی جائے گی۔