کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ماہ اکتوبر کے دوران 259 افراد اور 18 پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن پولیس ٹس سے مس نہ ہوئی۔ماہ اکتوبر بھی اہلیان کراچی کے لئے امن اور سکون کی کوئی نوید نہ لاسکا۔ اس ماہ مزید 259 افراد کو لسانیت، فرقہ واریت یا پھر سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق اکتوبر کے ابتدائی 10 روز میں 89 شہری دہشتگردوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ دوسرے عشرے کے دوران 82 لوگ جانوں سے گئے اور آخری 11 روز میں 88 افراد مارے گئے۔
بد امنی کی بد ترین صورتحال کے باوجود پولیس کسی غیر منطقی خوش فہمی کا بھرپور شکار دکھائی دی۔ اکتوبر کے 31 دنوں میں ایف سی اور پولیس کے 18 اہلکار بھی دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل ہوئے جبکہ شاہ لطیف، منگھوپیر، بوٹ بیسن، پیر آباد اور نیپیئر میں دستی بموں کے 6 حملے بھی پولیس کے راوی کو چین کی بانسری بجانے سے نہ روک سکے۔ البتہ ایک شہری کی بروقت اطلاع پر نارتھ ناظم آباد میں 12 کلو وزنی بم کو ناکارہ بنا کر کراچی کو مزید کسی سانحے سے بچا لیا گیا۔