کراچی میں بدامنی میں ملوث عناصر کی نشاندہی کی جائے۔ سپریم کورٹ

karachi

karachi

سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں حالیہ خونریزی میں ملوث عناصر کی واضح طور پر نشاندہی کی جائے۔ یہ حکم پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں قتل و غارت گری سے متعلق عدالت عظمی کے ازخود نوٹس کی پیر کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران دیا گیا۔
اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے سول سراغ رساں اداے آئی بی، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے اور پولیس کی اسپیشل برانچ کی تحقیقاتی رپورٹیں بھی پیش کی۔
تاہم عدالت نے انھیں سطحی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں پرتشدد واقعات کے ذمہ داروں اور نشانہ بننے والوں کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کی مرتب کردہ رپورٹیں بھی طلب کیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی میں امن کی بحالی کے لیے نیم فوجی سکیورٹی فورس رینجرز اور پولیس سراغ رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔
اس موقع پر سندھ پولیس کے سربراہ واجد درانی نے عدالت کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 24 جولائی سے 24 اگست تک کراچی میں کل 306 افراد کو ہلاک کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرتشدد واقعات کے دوران شہر کے مختلف علاقوں سے آٹھ سر بریدہ اور 17 بوری بند لاشیں ملیں۔ واجد درانی نے عدالت کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اب تک 20 ایسے مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جو ہدف بنا کر قتل کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں امن وامان کی خراب صورت حال کا از خود نوٹس لینے کے بعد اس مقدمے کی پہلی سماعت جمعہ کو اسلام آباد میں کی تھی۔