اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا بھارت نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کے لیے پاکستانی جوڈیشل کمیشن کو بھارت آنے کی اجازت دیدی ہے ملک بھر میں جعلی شناختی کارڈز کی روک تھام کے لیے ایف آئی اے کو آپریشن کی ہدایت کر دی گئی۔ وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام پہلے ہی ہراساں ہیں ، دہشت گردی کے حوالے سے جو بات کی وہ مستند انٹیلی جنس کی بنیاد پر کی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا کے ساتھ گفتگو میں وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کو بھارت جانے کی اجازت مل گئی ہے اور اس کو بھیجے جانے سے متعلق نوٹیفکیشن آج جاری کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملے ایک بین الاقوامی سازش تھی جس میں ڈیوڈ ہیڈلے کو سزا ہوئی، پاکستان نے اس حوالے سے اپنی زمہ داری نبھائی اور تمام زمہ داران کے خلاف کیسز درج کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی۔ رحمان ملک نے کہا کہ اس وقت افغانی اور بنگالی شہریوں کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ جعلی شناختی کارڈز بنوا رہے ہیں اس سلسلہ میں ایف آئی اے کو آپریشن کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور آئندہ 24 گھنٹوں میں گرفتاریاں کی جائیں گی۔
نادرا دفاتر کے باہر ایجنٹس کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اسلحہ لائسنس کی تجدید نادرا کے دفاتر میں ہو گی ٹیلی فون کالز کی گرے ٹریفک سے متعلق انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اس سلسلہ میں کام کرے گی اور تمام زمہ داران کو گرفتار کیا جائے۔ کراچی میں دہشت گردی کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں کسی کو ڈرا نہیں رہا صرف حقیقت بتا رہا ہوں کراچی میں فی الحال کوئی بڑا آپریشن نہیں ہو رہا ر ینجرز اور پولیس ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہیں۔
کامران فیصل کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں رحمان ملک نے کہا کہ اس بارے میں ہم میرٹ پر چل رہے ہیں اور بعض ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان کا اپنی فیملی میں کچھ تنازعہ تھا جس کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ قبر کشائی کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ قبر کشائی ہونی چاہیے جس پر تمام اجزا کے 3 ،3 سیمپل لیے جائیں گے جن میں سے ایک لاہور، ایک اسلام آباد اور ایک بیرون ملک بھیجا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کامران فیصل کی اہلیہ کا بیان حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ رخ خان کے بارے میں جو کہا وہ ایک فین کی حیثیت سے کہا میں بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔ ان کو سیکیورٹی میرے کہنے پر نہیں ملی۔