اگرواقعی ایساہوگیا..؟جیسا کہا جارہا ہے تو پھر کیا ہوگا…؟؟جس کی وفاقی حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو نیشنل گرڈ سے700میگاواٹ بجلی کی فراہمی بندکردی جائے اور یہ بجلی پنجاب کو دے کر یہاں پیداہونے والا بجلی کا بحران ختم کیاجائے تو ایسے میں پھر سوچیں میرے شہرکراچی کا کیا حال ہوگا…؟ آج میں جس کا تصور کرکے بھی چکراکررہ گیاہوں …شائد وہی کچھ یہاں بھی ہوجو بجلی کے ستائے لاہور میںاپنے ہاتھوں کر رہے ہیں کیوں کہ لاہور میں بجلی کے ستائے جو کچھ بھی بُراکررہے ہیں وہ کسی بھی طور مہذب قوم کا عکاس نہیں ہے اور اگر پہلے سے اندھیرے میں ڈوبے میرے شہرکراچی کے ساتھ بھی ایساہی کچھ ہوگیاجس پر غور خوص کیاجارہاہے تو پھر میرے شہر کا کیا حال ہوگا۔
کیاکراچی کے تاجر، طالبعلم، صنعت کار اور عام شہری وفاقی حکومت کے اِس فیصلے کو برداشت کرلیں گے کہ جس کی روشنی میں کسی صوبے کو روشن اور سندھ و کراچی کو اندھیرے میں ڈبودیاجائے گا۔
اِس پس منظر میں ہم اپنے اصل موضوع کی طرف جانے سے قبل ہم ذکر کرناچاہئے ہیں اُس تاریخی لمحے اور اِس موقع پراپنے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی اُس گفتکو کا جب پچھلے دنوں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف وزارت عظمی کے لئے حمایت پر ایم کیو ایم کو خراج تحسین پیش کرنے متحدہ قومی موومنٹ کراچی( پاکستان) کے مرکز نائن زیرو آئے تھے تویہاں اِن کا پُرتباک استقبال کیا گیاتھا۔
Raja Parwez Ashraf
نائن زیروپر اپناپُرتباک خیرمقدم کرنے پر ایم کیو ایم کا شکریہ ادکرتے ہوئے ہمارے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ باہمی مشاورت سے کراچی کا امن بحال کرائیں گے اور شہر میں امن و امان کی بحالی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور بجلی کے بحران اور کراچی میں امن و امان جیسے مسائل کا حل مل کر تلاش کریں گے اور میں پاکستان کے عوام اوراتحادیوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچنے دوں گااور اِسی کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ایم کیو ایم کے قائد الطاف حُسین سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی اور اُنہوں نے خاص طور پر دومسائل کے حل پر زور دیاایک تو یقینابجلی کا بحران ہے اور دوسراکراچی میں امن وامان کی صورتحال..تو ہم نے یہ بھی دیکھا کہ اِس موقع پر وزیراعظم نے یقین دلایاکہ ہم کراچی میں بدامنی اور بجلی کے بحران کا حل تلاش کریں گے اِس کے لئے جتنے بھی اقدامات کرنے ہوں گے ہم کریں گے ۔
اگرچہ ابھی وزیر اعظم کی اِس گفتگو کی بازگشت جاری ہی تھی کہ اگلے ہی زور سے میرے شہر کراچی میں پہلے سے جاری قتل و غارت گری کا سلسلہ اورزور پکڑ گیا اور دوسری جانب روشنیوں کے شہر ِ کراچی کو اندھیروں میںدھکیلنے سے متعلق ایک خبر یہ آئی کہ” وفاقی حکومت کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (KESC)کونیشنل گرڈ سے ملنے والی 700میگاواٹ بجلی کی فراہمی بندکرنے کی تجویز پر غورکررہی ہے جس پر وزارتِ پیٹرولیم کے ذمہ دار ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ 2005ء سے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو روزانہ اوسطاََ 700میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ سے فراہم کی جارہی ہے اور اِس پر یہ بھی جواز پیش کیاگیا چوں کہ کراچی میں موسم متعدل ہے۔
Gas load sheding
جبکہ ملک کے دیگرحصوں میں خصوصاََ بلوچستان اور پنجاب میں گرمی کی شدت بہت زیادہ ہے اِس بنا پر کراچی کو بجلی کی فراہمی کے لئے صنعتی شعبہ اور سی این جی کو گیس کی لوڈشیڈنگ میں ایک دن کا اضافہ کرکے بچ جانے والی 90ایم ایم سی ایف ڈی گیس کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو بجلی کی پیدوار کے لئے فراہم کی جائے جبکہ اضافی فرنس آئل کی فراہمی سے130میگاواٹ بجلی پیداکی جائے اِس موقع پرہم یعنی یہ کہنا چاہیں گے کہ وفاقی حکومت اپنی جلدبازی یا نادانی سے ایسے اقدامات کرناچاہ رہی ہے کہ ایک طرف شہرکراچی میں اندھیروں کا راج قائم رہے تو دوسری جانب نجی ادارہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ اپنی ضرورتوں کو صنعتی شعبہ اور سی این جی کی گیس کی لوڈشیڈنگ سے ملنے والی 90ایم ایم سی ایف ڈی گیس سے پوری کرسکے تو کرے ورنہ اپنی کمی کو فرنس آئل سے پوری کرے اور چاہئے تو خود سے بجلی کے نرخ میں بھی اضافہ کرتی رہے۔
اِس میں سرکار کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا مگر KESCکونیشنل گرڈ سے700میگاواٹ کی بجلی کی فراہمی کی بندش کرکے پنجاب کو اِس کے حصے کی پوری بجلی پنجاب دی جائے گی۔اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ شہرکراچی جو کبھی روشنیوں کا شہرکہلاتاتھااور اِ س کے چرچے سارے پاکستان میں تھے اُس وقت بھی محکمہ کے ای ایس سی تھا جس نے شہرکراچی کو روشن کئے رکھاتھااور آج بھی یہی ادارہ ہے مگر آج فر ق صرف اتناہے کہ پہلے میرے اِس شہرِ کراچی کو روشن رکھنے والا یہ ادارہ سرکاری تحویل میں تھا اور آج یہ ادارہ نجی تحویل میں ہے۔
اَب جس کی انتظامیہ کو اِس سے کوئی سروکار نہیں کہ روشنیوں کا شہر کہلانے والا میرا کراچی اِن کی ناقص کارکردگی کے باعث اپناوقار کھوڈالے مگر ضروری ہے کہ اندھیروں میں ڈوبا رہے مگر اِنہیں تو طویل ترین لوڈشیڈنگ کرنے سے مطلب ہے جس سے اِس کی بچتیں ہورہی ہیں اور یہ رقمیں کمارہی ہے آج جب میں یہ سطور تحریر کررہاہوں اِس وقت بھی شہرکراچی کے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کے علاوہ گھنٹوں بجلی کا تعطل جاری ہے کیوںکہ ادار ہ تانبے کی تاروں کی جگہہ سلور کے تار لگارہاہے جس کی وجہ سے آئے روز مین لائینوںمیں فالٹس کاہونا معمول بن گیا ہے۔
Load sheding in karachi
صارفیں ایک طرف بڑے عرصے سے لوڈشیڈنگ کا عذا ب جھیل رہے ہیں تو دوسری طرف انتظامیہ کی جانب سے لگائے جانے والے سلور کے تاروں میں پیداہونے والے فالٹس کی وجہ سے بجلی کا تعطل ہونے سے بھی پریشان ہیں یہاں یہ سب بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کو نیشنل گرڈ سے 700میگاواٹ بجلی مل رہی ہے تو شہرکراچی کا یہ حال ہے کہ محکمہ کے ای ایس سی میرے شہرکو اندھیروں میں ڈبونے میں مہارت حاصل کرگیاہے اور اگر وفاقی حکومت نے KESCکو نیشنل گرڈ سے ملنے والی 700میگاواٹ بجلی کی فراہمی بند کرنے کی تجویز پر عمل کرلیاتو پھر سوچیں کہ ایک طرف ہمارے مرکزی صنعتی حب شہر کراچی میں سی این جی اسٹیشن اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعتوں کے دوروز تک بندرہنے کی وجہ سے جو پیچیدہ صورت حال پیداہوگی اِس کا تدارک کس طرح کیا جائے گا۔ تحریر: محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com